متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 16618
جناب
محمد انعام جو ایک تاجر ہیں وہ کاروبار سے بہت پریشان ہیں اور دو سال سے وہ کام
کررہے ہیں لیکن پیسوں کی کمی کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہوپارہے ہیں۔ تو سوال یہ ہے
کہ کیا واقعی مجبوری کی حالت میں کاروبار کے لیے لون لینے کی گنجائش ہے جب کہ
مجبوری سے بندہ زیادہ پریشان ہو چکا ہو، ویسے ہمیں معلوم ہے کہ لون لینا بلا ضرورت
ناجائز ہے کیوں کہ اس میں سود بھی چڑھتا ہے؟ مہربانی فرماکر مسئلہ سے آگاہ فرمائیں
مہربانی ہوگی۔
جناب
محمد انعام جو ایک تاجر ہیں وہ کاروبار سے بہت پریشان ہیں اور دو سال سے وہ کام
کررہے ہیں لیکن پیسوں کی کمی کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہوپارہے ہیں۔ تو سوال یہ ہے
کہ کیا واقعی مجبوری کی حالت میں کاروبار کے لیے لون لینے کی گنجائش ہے جب کہ
مجبوری سے بندہ زیادہ پریشان ہو چکا ہو، ویسے ہمیں معلوم ہے کہ لون لینا بلا ضرورت
ناجائز ہے کیوں کہ اس میں سود بھی چڑھتا ہے؟ مہربانی فرماکر مسئلہ سے آگاہ فرمائیں
مہربانی ہوگی۔
جواب نمبر: 16618
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):1561=1476-10/1430
ایسا شخص جو محتاج وغریب ہے، کاروبار کرنے کے لیے اس کے پاس پیسے نہیں ہیں، کسی سے قرض حسنہ بھی نہیں ملتا ہے اور کوئی کاروبار کرنا پیٹ کے لیے اور بال بچوں کی پرورش کے لیے ضروری ہے تو ایسی سخت مجبوری میں بقدر ضرورت اس کے لیے لون لینے کی گنجائش ہے۔ کما في الاشباہ: ویجوز للمحتاج الاستقراض بالربح ․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند