• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 16603

    عنوان:

    میں ایک اکاؤنٹینٹ ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں ایک آڈٹ اور اکاؤنٹینٹ فرم چلانا چاہتاہوں۔ اب اس میں مسئلہ یہ ہے کہ کمپنی، فرم اور افراد کاانکم ٹیکس، سیلس ٹیکس گورنمنٹ کو فائل کرنا ہوتا ہے جس میں انکم جان بوجھ کر کم کرکے بتانا ہوتا ہے جس پر انکم ٹیکس، سیلس ٹیکس، سروس ٹیکس، دیگر ٹیکس گورنمنٹ کو کم ادا کرنا ہوتا ہے۔اس طرح کی آڈٹ او راکاؤنٹنگ فرم چلانا کیسا ہے؟ 99فیصد جتنی بھی فرم ہیں (چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ) سب کو ایسا کرنا ہوتا ہے یہ گورنمنٹ کو بھی پتہ ہے کہ کوئی بھی ایمانداری سے انکم ٹیکس دیگر ٹیکس وغیرہ ادا نہیں کرتا ہے۔ (۲)کبھی کبھار اکاؤنٹنگ میں سود کا بھی حساب کرنا اور رکھنا ہوتا ہے۔ (۳)میں اپنا خود کا کاروبار کرنا چاہتاہوں، اس طرح کی فرم چلانا کیسا ہے؟ کیوں کہ مجھے اکاؤنٹ میں پانچ سال کا تجربہ ہے۔ یا کوئی اس سے بہتر کاروبار آپ کی نظر میں ہوتو فرمائیں او راللہ سے میرے لیے دعا فرمائیں کہ صحیح راہ عطا کرے۔

    سوال:

    میں ایک اکاؤنٹینٹ ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں ایک آڈٹ اور اکاؤنٹینٹ فرم چلانا چاہتاہوں۔ اب اس میں مسئلہ یہ ہے کہ کمپنی، فرم اور افراد کاانکم ٹیکس، سیلس ٹیکس گورنمنٹ کو فائل کرنا ہوتا ہے جس میں انکم جان بوجھ کر کم کرکے بتانا ہوتا ہے جس پر انکم ٹیکس، سیلس ٹیکس، سروس ٹیکس، دیگر ٹیکس گورنمنٹ کو کم ادا کرنا ہوتا ہے۔اس طرح کی آڈٹ او راکاؤنٹنگ فرم چلانا کیسا ہے؟ 99فیصد جتنی بھی فرم ہیں (چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ) سب کو ایسا کرنا ہوتا ہے یہ گورنمنٹ کو بھی پتہ ہے کہ کوئی بھی ایمانداری سے انکم ٹیکس دیگر ٹیکس وغیرہ ادا نہیں کرتا ہے۔ (۲)کبھی کبھار اکاؤنٹنگ میں سود کا بھی حساب کرنا اور رکھنا ہوتا ہے۔ (۳)میں اپنا خود کا کاروبار کرنا چاہتاہوں، اس طرح کی فرم چلانا کیسا ہے؟ کیوں کہ مجھے اکاؤنٹ میں پانچ سال کا تجربہ ہے۔ یا کوئی اس سے بہتر کاروبار آپ کی نظر میں ہوتو فرمائیں او راللہ سے میرے لیے دعا فرمائیں کہ صحیح راہ عطا کرے۔

    جواب نمبر: 16603

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1570=96tb-10/1430

     

    جس طرح جھوٹ بولنا گناہ ہے، اسی طرح جھوٹ لکھنا بھی گناہ ہے، ایسے کام سے حتی الامکان بچنا چاہیے، پھر سودی حساب کرنا اور رکھنا یہ بھی گناہ کی بات ہے، اگر جھوٹ و سود سے پاک وصاف کوئی کام ہو تو اسے اختیار کریں، اللہ تعالیٰ حلال اور جائز کمائی میں برکت دے گا، خواہ تھوڑی ہی کیوں نہ ہو۔ آپ کے لیے ہم دل سے دعا کرتے ہیں کہ جائز اچھے کام میں برسر روزگار بنادے۔ آمین


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند