• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 165562

    عنوان: کیاغصب شدہ زمین خرید كر کسی کو ہدیہ کرنا جائز ہے ؟

    سوال: کیا فر ماتے ہیں اہل علم اور مفتیان کرام درج ذیل غصب شدہ زمین کے بارے میں کہ کیاغصب شدہ زمین کی خریدوفروخت یا خرید کر کسی کو ھدیہ کرنا جائز ہے ؟ غاصب سے اگر کوئی زمین رقم کے عوض خرید لے تو خریدار کے لیے زمین جائز ہوگی؟ اگر کوئی غصب شدہ زمین خرید کر اس زمین کو کسی کو ھدیہ کرے تو ھدیہ لینے والے کے لیے یہ زمین حلال ہوگی یا حرام ہوگی؟ ہمارے گاؤں کے ایک مولانا صاحب کو کسی نے غصب شدہ زمین کو خرید کر مولانا صاحب کو ھدیہ کی ہے ۔اور مولانا صاحب نے اس کو قبول کر کے اس پر یہ کہہ کر مکان تعمیر کر دی کہ غصب شدہ زمین غاصب کے لیے حرام ہے اور جو رقم کے عوض اس کو خرید لے یا خرید کر زمین کو کسی کو ھدیہ کرے تو یہ صورت حلال ہے کیونکہ خریدار نے تو زمین کی رقم ادا کر دی ہے کیا اس موصوف مولانا صاحب کی یہ دلیل صحیح ہے ؟ جن لوگوں نے اس مولانا صاحب کے اس دلیل پر زمین خریدی ہے اس کا وبال کس پر ہے ؟ مولانا صاحب پر یا عوام پر بھی ہے ؟ مولانا صاحب کے فتوا پر جن لوگوں نے زمین خرید کر غاصبین کورقم ادا کر دی ہے جو کہ اب رقم کی واپسی یا غاصب کو زمین کی واپسی بھی ناممکن ہے تو اس صورت مین خریدی ہوئی زمین کا شریعت مطہرہ میں کیا حکم ہے ؟ جزاکم اللہ خیر

    جواب نمبر: 165562

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 143-172/B=2/1440

    غصب شدہ زمین کا غاصب مالک نہیں ہوتا، پھر ہمیں کسی کی زمین غصب کرنا دوسرے کے ہاتھ بیچنا کیونکر صحیح ہوگا۔ وہی چیز بیچی جاتی ہے جو اپنی ملک میں ہو، دوسرے کی چیز اس کی اجازت کے بغیر بیچنا جائز نہیں۔ خریدنے والے کو جب یہ معلوم ہے کہ یہ زمین غصب شدہ ہے تو معلوم ہونے کے بعد اس کے لئے خریدنا بھی جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند