متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 164930
جواب نمبر: 164930
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:13-91/sd=2/1440
زمین یا کسی اور چیز کی خرید وفروخت میں دلال کا بائع اور مشتری دونوں سے کمیشن لینا اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ دلال بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کا وکیل بن کر مبیع کی خرید وفروخت نہ کرے ؛ بلکہ دونوں کے درمیان صرف سعی وکوشش اور دوڑ دھوپ کرے اور پھر وہ دونوں خود آپس میں خرید وفروخت کریں تو ایسی صورت میں چونکہ عرف ورواج دونوں سے کمیشن لینے کا ہے اس لیے اس صورت میں دلال کے لیے دونوں سے کمیشن لینا جائز ودرست ہوگا۔
قال ابن عابدین وأما الدلال فإن باع العین بنفسہ بإذن ربہا فأجرتہ علی البائع،وإن سعی بینہما وباع المالک بنفسہ یعتبر العرف، وتمامہ فی شرح الوہبانیة اھ وفی الرد: قولہ: فأجرتہ علی البائع: ولیس لہ أخذ شیء من المشتری لأنہ ہو العاقد حقیقة، شرح الوہبانیة، وظاہرہ أنہ لا یعتبر العرف ہنا لأنہ لا وجہ لہ، قولہ: یعتبر العرف: فتجب الدلالة علی البائع أو المشتری أو علیہما بحسب العرف جامع الفصولین اھ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب البیوع: ۹۳/۷، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند