متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 164875
جواب نمبر: 164875
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1505-1256/D=1/1440
آدمی جس محکمہ میں کچھ سال کام کرتا ہے پھر ریٹائرڈ ہونے کے بعد وہ محکمہ اس ملازم کے لیے پنشن جاری کردیتا ہے یہ محکمہ کی طرف سے ملازم کی طویل کارکردگی پر انعام ہے لہٰذا اس کا لینا ملازم کے لیے جائز ہے۔
لائف انشورنس سود وقمار پر مشتمل ہوتا ہے لہٰذا س کی پالیسی لینا ناجائز ہے اور جو رقم ملتی ہے اس میں سے اپنی جمع کردہ رقم کے بقدر ہی لے سکتا ہے، باقی کا صدقہ کرنا واجب ہے۔
لائف انشورنس کمپنی خواہ رقم ایک مشت دے یا قسطوں میں پنشن کے نام سے دے دونوں کا حکم ایک ہے کہ اضافی (زائد) رقم سود وقمار کے ذریعہ حاصل ہوئی ہے اس کا لینا اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں، پس صورت مسئولہ میں اسٹیٹ لائف انشورنس اپنی پالیسی کے تحت ملازم کی تنخواہ میں سے ہرماہ رقم کاٹتی ہے پھر اسی کا مجموعہ پنشن کے نام سے ملازم کو ماہانہ ادا کرتی ہے یا انشورنس کمپنی کے طریق کار سے اس رقم کو اپنے کام میں لگاتی ہے پھر ماہانہ پنشن دیتی ہے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ کمپنی رقم اپنے کام میں لگاتی ہے پھر پنشن ماہانہ ادا کرتی ہے ایسی صورت میں معاملہ کے اندر سود وقمار کی نوعیت پالی گئی لہٰذا اس کی پالیسی لینا جائز نہیں او راگر لے لیا تو اپنی جمع کردہ رقم سے زائد لینا جائز نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند