• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 164564

    عنوان: غیر قانونی طریقے سے بجلی كا استعمال

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی مسجد میں بجلی کا استعمال غیر قانونی طریقے سے ہو رہا ہے ( مطلب یہ ہے کہ مسجد کی بجلی چوری سے آ رہی ہے اور حکومت کو اس کا پورا بل ادا نہیں کیا جا رہا ہے ) اور یہ مسجد کے ذمداران کے علم میں ہے لیکن وہ اسے نظر انداز کر رہے ہیں، لہذا کیا مسجد میں عام مصلّیوں کو نماز ادا کرنا صحیح ہے جبکہ وہ اس غیر قانونی بجلی کے استعمال کے بارے میں بھی جانتے ہیں؟ کیا نماز درست سمجھی جائے گی؟ کیا ان مصلّیوں کو مجرم قرار دیا جائے گا اگر وہ مسجد کے پنکھے اور دیگر برقی آلات استعمال کرتے ہیں؟ 2. میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ کسی شخص کا ایک کارخانہ ہے جو بجلی سے چلتا ہے ، اور جب بجلی دستیاب نہیں ہوتی تو انجن سے بھی چلتا ہے ، وہ شخص بل کو کم کرنے کے لئے کچھ بجلی چوری سے بھی استعمال کرتا ہے . اس طرح وہ اس بجلی کے لئے بل ادا کر رہا ہے جسے وہ میٹر کے ذریعے استعمال کرتا ہے لیکن دوسرے ذریعہ کے لئے کچھ بھی نہیں ادا کرتا ہے . اور وہ کہتا ہے کہ حکومت نے بجلی کے دام بہت زیادہ کیے ہوئے ہیں اگر میں پورے بجلی کو ایماندارانہ طریقے سے استعمال کروں تو میرے لئے ٹھیک ٹھاک پیسہ بچانا ممکن نہیں ہے ، کیا اس کے لیے ایسا کرنا جایٴز ہے جبکہ واقعتاً حکومت کے بجلی کے دام بہت زیادہ ہیں۔ اگر نہیں تو کیا اس صورت میں ساری آمدنی ناجائز کہلایٴگی حالانکہ اس کی آمدنی میں بجلی کا کچھ استعمال جایٴز بھی ہے اور کچھ استعمال وہ تیل کے انجن کا بھی کر رہا ہے جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا۔ تفصیل سے جواب طلب کر نا چاہتا ہوں۔ زحمت کے لئے معذرت خواہ ہوں۔ جزاکم اللہ خیرا کثیرا

    جواب نمبر: 164564

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1405-116T/M1/1440

    (۱) چوری بجلی کا استعمال ناجائز ہے اور مسجد میں ا س کا ارتکاب اور بھی سخت ہے، اس مسجد میں نماز تو درست ہوجاتی ہے لیکن انتظامیہ کو معلوم ہونے کے باوجود اس کو نظر انداز کردینا اور بِل ادا نہ کرنا غلط ہے، مصلّی حضرات اگر ذمہ دارانِ مسجد کو اس جانب توجہ دلاتے ہیں اور بجلی چوری سے منع کرتے ہیں اور میٹر لگوانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں تو وہ مجرم نہیں۔

    (۲) اس شخص کے کارخانے میں اگر جائز اشیاء تیار کی جاتی ہیں تو اس کی آمدنی پر ناجائز کا حکم نہیں، آمدنی اس کی جائز ہے البتہ جس قدر بجلی چوری سے استعمال کی ہے اس کا بل ادا کردینا لازم ہے اور آئندہ جائز طریقے پر یعنی میٹر لگواکر بجلی استعمال کرے۔ اگر بل، استعمال سے زیادہ آرہا ہے تو اس کے لیے حکومت سے رجوع کرے، اگر میٹر میں گڑبڑی ہے تو اہل حکومت سے کہہ کر اس کی اصلاح کرائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند