• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 163037

    عنوان: ہیوی ڈپازٹ كے بدلے مكان كا كرایہ كم دینا

    سوال: حضرت، میں نے ۱۰/ لاکھ ہیوی ڈپوزٹ پر گھر لیا ہے رہنے کے لئے، جس کا 1147/- روپیہ کرایہ ہے۔ یہاں پر زیادہ تر گھر ایک لاکھ ڈپوزٹ اور 8000/- کرایہ پر دیا جاتا ہے، تو اس مسئلہ پر قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا فتوی لاگو ہوتا ہے؟ اس ہیوی ڈپوزٹ کے سسٹم میں خیر ہے یا نہیں؟ اور اس ڈپوزٹ کے پیسوں پر زکات دینا ہے یا نہیں؟ میں تین لاکھ ہیوی ڈپوزٹ میں کمرہ لے کر ۵۰۰/ روپئے کرایہ دے کر لینے کے بعد میں اس کمرہ کو 30000 روپئے ڈپوزٹ لے کر کسی اور کو 4000 روپئے کرایہ پر دے سکتا ہوں یا نہیں؟ اس مسئلہ پر ہمارے علماء دیوبند کیا فرماتے ہیں۔

    جواب نمبر: 163037

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1119-1048/SN=1/1440

    (۱) ۱۰/ لاکھ ڈپوزٹ دے کر صرف ۱۱۴۷/ روپئے مانانہ کرایہ پرگھر لینے کا جو معاملہ آپ نے کیا ہے، شرعاً یہ جائز نہیں ہے، یہ درحقیقت قرض دے کر انتفاع کی شکل ہے، جس کو حدیث میں ”ربا“ یعنی سود کہا گیا ہے؛ اس لئے یہ معاملہ ختم کردیں، آپ اپنا پیسہ واپس لے لیں اور مکان مالک کے حوالہ کردیں۔ اگر آپ کو واقعةً مکان کی ضرورت ہے تو کرایہ داری کا جائز معاملہ کرکے مکان حاصل کریں۔ کل قرض جر منفعةً فہو ربا (مصنف بن أبی شیبة، رقم: ۲۰۶۹۰)۔

    (۲) یہ بھی درحقیقت سودی معاملہ یعنی قرض سے انتفاع کی شکل ہے، آپ یہ معاملہ مذکورہ بالا طریقے پر ختم کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند