متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 163037
جواب نمبر: 163037
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1119-1048/SN=1/1440
(۱) ۱۰/ لاکھ ڈپوزٹ دے کر صرف ۱۱۴۷/ روپئے مانانہ کرایہ پرگھر لینے کا جو معاملہ آپ نے کیا ہے، شرعاً یہ جائز نہیں ہے، یہ درحقیقت قرض دے کر انتفاع کی شکل ہے، جس کو حدیث میں ”ربا“ یعنی سود کہا گیا ہے؛ اس لئے یہ معاملہ ختم کردیں، آپ اپنا پیسہ واپس لے لیں اور مکان مالک کے حوالہ کردیں۔ اگر آپ کو واقعةً مکان کی ضرورت ہے تو کرایہ داری کا جائز معاملہ کرکے مکان حاصل کریں۔ کل قرض جر منفعةً فہو ربا (مصنف بن أبی شیبة، رقم: ۲۰۶۹۰)۔
(۲) یہ بھی درحقیقت سودی معاملہ یعنی قرض سے انتفاع کی شکل ہے، آپ یہ معاملہ مذکورہ بالا طریقے پر ختم کردیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند