• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 162149

    عنوان: مسجد کے کنویں کا پانی یا موٹر سے نکالا ہوا پانی عوام کو مفت یا بالعوض دینے کا حکم

    سوال: آج سے تقریباً تین سال قبل ہمارے محلے کی مسجد تعمیر کی گئی۔ جو کچھ سال قبل ایک کھیت ہوا کرتا تھا اور اس کے کنویں سے محلے کے لوگ اپنی ضرورت کے لیے پانی بھرتے تھے چونکہ اب یہ کنواں مسجد کی جائداد ہے اور آج بھی لوگ اس کا پانی استعمال کرتے ہیں مسجد کمیٹی کے لوگوں کے مشورہ سے کنواں کا آدھا حصہ عوام کے لئے مفت استعمال کی غرض سے چھوڑا گیا ہے جبکہ کچھ نل جو کہ مسجدکی بجلی سے چلتے ہیں لوگوں کو کچھ معاوضہ طے کر کے استعمال کے لیے چھوڑے گئے ہیں تاکہ بجلی کا بل بھی نکل جائے میرا سوال یہ ہے کہ؛ 1 کیا مسجد کمیٹی نے جو فیصلہ کیا ہے یہ شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ 2 کیا لوگوں سے معاوضہ لے کر پانی دینا درست ہے ؟ 3 مسجد کا متولی ہونے کے ناطے میری کیا ذمہ داری ہے ؟ 4 کیا مسجد کی طرف سے کی گئی بورنگ کا بھی یہی حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 162149

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1080-1200/N=1/1440

    (۱): اگر کنویں میں کوئی بور نہیں لگایا گیا ہے، لوگ رسی ڈول ہی سے کنویں کا پانی نکالتے ہیں اور کنویں تک عام لوگوں کی آمد ورفت سے مسجد کے نمازیوں کو کوئی حرج نہیں ہوتا تو ایسی صورت میں لوگوں کو عاضی طور پر کنویں سے پانی لینے کی اجازت دینے میں کچھ حرج نہیں۔ اور مسجد کا جو نل بجلی سے چلتا ہے، مناسب یہ ہے کہ عوام کو بالعوض بھی اس کا پانی نہ دیا جائے، لوگ صرف کنویں سے اپنی ضرورت پوری کریں، وہ بھی عارضی طور پر، ہمیشہ کے لیے نہیں اور جب لوگوں کے پاس پانی کا انتظام ہوجائے تو یہ سلسلہ بند کردیا جائے۔

    (۲):اوپر لکھا گیا ہے کہ مسجد کا جو نل بجلی سے چلتا ہے، اس کا پانی عوام کو بالعوض بھی نہ دیا جائے۔

    (۳): کمیٹی کو بلاکر اوپر ذکر کردہ طریقہ اختیار کریں۔

    (۴):اگر مسجد کی طرف سے کوئی بورنگ کی گئی اور اس کا پانی بجلی کے موٹر سے نکالا جاتا ہے تو اس کا حکم اوپر آگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند