• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 162095

    عنوان: انسانی بالوں کی خرید وفروخت کے باب میں ان کی صفائی ستھرائی اور ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم

    سوال: ہمارے یہان کمپنیاں ہیں اس میں لوگ کٹے ہوئے بال خرید کرلے آتے ہیں بعض مسلمان وہاں لائے ہوئے بالوں کا صاف و ستھرا و ترتیب کرکے اجرت لیتے ہیں بعض لوگ اس بال کو بس میں لا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے پر اجرت لیتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے ؟ دلیل کے ساتھ جواب دیجئے ، عین نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 162095

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1030-1073/N=12/1439

    انسانی بالوں کی خرید وفروخت اور ان کا کاروبار اور ان سے بنائی جانے والی چوٹیوں وغیرہ کا استعمال اسلام کی نظر میں جائز نہیں ہے، پس ان بالوں کی صفائی، ستھرائی اور ترتیب اور کاروبار ہی کے مقصد سے انھیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا کام اور ان کی اجرت بھی شرعاً درست نہ ہوگی۔

    بطل بیع…شعر الإنسان لکرامة الآدمي ولو کافراً، ذکرہ المصنف وغیرہ في بحث شعر الخنزیر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ۷: ۲۴۴، ۲۴۵، ط؛ مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”وشعر الإنسان“: ولا یجوز الانتفاع بہ لحدیث: ”لعن اللہ الواصلة والمستوصلة“، (رد المحتار)۔قولہ: ”ذکرہ المصنف“: حیث قال: والآدمي مکرم شرعاً وإن کان کافراً فإیراد العقد علیہ وابتذالہ بہ وإلحاقہ بالجمادات إذلال لہ اھ أي: وھو غیر جائز وبعضہ في حکمہ، وصرح في فتح القدیرببطلانہ، ط (المصدر السابق)، وقال اللہ تعالی: ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان (سورة المائدة، رقم الآیة: ۲)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند