• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 161384

    عنوان: سود کی رقم کا وقتی طور پر استعمال

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام کہ اگر کسی شخص کو بینک میں سیونگ اکاؤنٹ ہو، اور اس نے ملنے والی سود کی رقم کو علیحدہ کرکے رکھا ہو تاکہ وہ علیحدہ شدہ رقم غریبوں کو بغیر نیتِ ثواب دی جائے ، لیکن اس دوران کھاتے دار کو کوئی ایسی مجبوری درپیش ہو کہ نوبت اُدھار لینے پر آگئی، تو کیا کھاتہ دار سود کی اس رقم سے بلا واسطہ اُدھار اٹھا سکتا ہے یا بالواسطہ کسی قرض دار کے لئے وقتی طور قرضہ چکانے کی غرض سے رقم اٹھانے کی کوئی گنجائش ہے ؟

    جواب نمبر: 161384

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1075-959/sd=9/1439

    جی نہیں ! صورت مسئولہ میں جب کہ کھاتہ دار نے سود کی رقم بینک سے نکال کر الگ کرکے رکھ رکھی ہے اور اُس کے اکاوٴنٹ میں رقم نہیں بچی ہے ، تو اُس کے لیے سودی رقم بطور قرض خود استعمال کرنا یا اُس رقم سے دوسرے کا قرض اداء کرنا جائز نہیں ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند