متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 161081
جواب نمبر: 161081
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:889-751/N=8/1439
اسلام میں جھوٹ بولنا اور کسی کو دھوکہ دینا ناجائز وحرام ہے؛ اس لیے اگر آپ بھی جھوٹ اور دھوکہ دہی میں کمپنی کا ساتھ دیتے ہیں، یعنی: کمپنی کے ملازم کی حیثیت سے لوگوں کو یہ بتاتے ہیں کہ ہماری کمپنی کیلی فورنیا (امریکہ) میں ہے، ہم سا ری سروسیزامریکہ سے دیتے ہیں تو آپ کی ملازمت کا یہ کام ناجائز وحرام ہے، آپ ملازمت میں جھوٹ اور دھوکہ دھڑی وغیرہ سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔ اور اگر ممکن نہ ہو تو کوئی دوسری ایسی ملازمت یا ذریعہ معاش تلاش کریں، جس میں آپ کو کوئی ناجائز کام نہ کرنا پڑے۔
عن ابن عمر أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا کذب العبد تباعد عنہ الملَکُ میلاً من نتن ما جاء بہ الخ (سنن الترمذي، رقم: ۱۹۷۲)، وعن عبد اللّٰہ بن مسعود قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: … إیاکم والکذب؛ فإن الکذب یہدي إلی الفجور، وإن الفجور یہدي إلی النار، وما یزال الرجل یکذِبُ ویتحریَّ الکذب حتی یُکتَب عند اللّٰہ کَذَّابًا (الصحیح لمسلم، کتاب البر والصلة، باب قُبح الکذب وحسن الصدق وفضلہ، ۲:۳۳۶، رقم: ۲۶۰۷ط:بیت الأفکار الدولیة، سنن الترمذي، أبواب البر والصلة، باب ما جاء في الصدق والکذب ۲:۸)، وعن أبي ہریرة رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مرَّ علی صبرةٍ من طعام فأدخل یدہ فیہا فنالت أصابعہ بللاً فقال: یا صاحب الطعام ما ہٰذا؟ قال: أصابتہ الماء یا رسول اللّٰہ! قال: أفلا جعلتہ فوق الطعام حتی یراہ الناس، ثم قال: من غش فلیس منا (سنن الترمذي،أبواب البیوع،باب ما جاء في کراہیة الغش في البیوع ۱:۴۵، رقم: ۱۳۱۵)، لافرق بین الکذب بالکتابة أو التکلم(تکملة رد المحتار ۱: ۱۵۹ط مکتبة زکریا دیوبند)، وقال اللہ تعالی :ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان (سورة المائدة، رقم الآیة: ۲) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند