متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 160704
جواب نمبر: 160704
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:840-717/N=8/1439
امتحان ڈیوٹی میں متعلقہ اسکول کا اسٹاف اپنی ذاتی رقم سے یا طلبہ سے جمع کرکے ڈیوٹی والے ٹیچرز کی جو دعوت کرتا ہے اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ امتحان میں نقل چلنے دے، یہ شرعاً بہ حکم رشوت ہے، ایسی دعوت کا کھانا اور کھلانا دونوں ناجائز ہے؛ لہٰذا آپ جس اسکول میں ڈیوٹی کے لیے جائیں، وہاں ہرگز اس طرح کی دعوت کی کوئی چیز نہ کھائیں، صاف معذرت کردیں اور امتحان کی ڈیوٹی دیانت داری کے ساتھ انجام دیں۔
قال اللّٰہ تعالیٰ:﴿وَاَخْذِہِمْ اَمْوَالَہُمُ النَّاسَ بِالْبَاطِلِ﴾ بالرشوة وسائر الوجوہ المحرمة(مدارک التنزیل وحقائق التأویل، سورة آل عمران، رقم لآیہ: ۴۲، ۱:۲۰۲)، وقال تعالی أیضاً في مقام آخر: ﴿سَمَّاعُوْنَ لِلْکَذِبِ اَکَّالُوْنَ لِلسُّحْتِ﴾ (سورة المائدة، رقم الآیة: ۴۲)،اتفقوا جمیع المتأولین لہٰذہ الآیة علی أن قبول الرشاء محرم، واتفقوا علی أنہ من السحت التي حرمہ اللّٰہ تعالیٰ، والرشوة تنقسم إلیٰ وجوہ: منہا: الرشوة في الحکم، وذلک محرم علی الراشي والمرتشي جمیعًا، وہو الذي قال فیہ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لعن اللّٰہ الراشي والمرتشي، وہو الذي یمشي بینہما، فذلک لایخلو من أن یرشوہ لیقض لہ بحقہ أو بما لیس بحق لہ (الجامع لأحکام القرآن الکریم للجصاص ۲/۴۳۳لاہور سہیل اکیڈمی)، عن عبد اللّٰہ ابن عمرو رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الراشي والمرتشي۔ (سنن أبي داوٴد، کتاب الأقضیة ، باب في کراہیة الرشوة ۲:۵۰۴رقم: ۳۵۸۰، ط: دار الفکر بیروت، سنن الترمذي، أبواب الأحکام، باب ما جاء في الراشي والمرتشي في الحکم، ۱:۲۴۸، رقم: ۱۳۳۷، وہٰکذا في سنن ابن ماجة، کتاب الأحکام، باب التغلیظ في الحیف والرشوة، رقم: ۲۳۱۳، ط: دار الفکر بیروت، صحیح ابن حبان رقم: ۵۰۵۴) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند