متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 16032
کیا
اما م ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے نزدیک مکان تعمیر کرنے کے لیے،مکان خریدنے کے
لیے یا زمین خریدنے کے لیے بینک سے لون لینا جائز ہے یا نہیں، اگر کسی شخص کے پاس
اس کے آباؤو اجداد کے پاس سے بہت زیادہ پراپرٹی ہو لیکن اختلافات سے بچنے کے لیے
وہ علیحدہ مکان خریدنا یا تعمیر کرنا چاہتاہوں بغیر اپنا حصہ مانگے ہوئے؟ برائے
کرم مجھ کو جواب عنایت فرماویں کہ کیا میں مکان کے لیے بینک سے لون لے سکتاہوں یا
نہیں ؟
کیا
اما م ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے نزدیک مکان تعمیر کرنے کے لیے،مکان خریدنے کے
لیے یا زمین خریدنے کے لیے بینک سے لون لینا جائز ہے یا نہیں، اگر کسی شخص کے پاس
اس کے آباؤو اجداد کے پاس سے بہت زیادہ پراپرٹی ہو لیکن اختلافات سے بچنے کے لیے
وہ علیحدہ مکان خریدنا یا تعمیر کرنا چاہتاہوں بغیر اپنا حصہ مانگے ہوئے؟ برائے
کرم مجھ کو جواب عنایت فرماویں کہ کیا میں مکان کے لیے بینک سے لون لے سکتاہوں یا
نہیں ؟
جواب نمبر: 16032
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):1696=1388-10/1430
لون لینے میں سود کی ادائیگی کرنی ہوگی اور سود کا دینا بھی حرام ہے جس طرح کہ لینا حرام ہے، اگر آپ والدین سے پراپرٹی حاصل کرسکتے ہیں اور مانگنے پر امید ہو کہ وہ آپ کو دیدیں گے تو سود پر قرض لینے کا ارتکاب نہ کریں کیونکہ اس کی نحوست اور بے برکتی سے آدمی محفوظ نہیں رہ سکتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند