عنوان: ٹھیکیدار کو رقم تاخیر سے ملے مگر اضافہ کے ساتھ تو اس کا لینا کیسا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں میرے چاچا ٹھیکیدار ہیں ابھی ایک سڑک بنانے کا ٹینڈر لیا ہے کام مکمل ہو گیا، اب گورمینٹ نے نصف رقم ادا کر دی اور نصف رقم پانچ سال بعد اگر روڈ برقرار رہا تو ادا کی جائیگی تو یہ نصف رقم جو پانچ سال کے وقفہ کے بعد ملے گی حکومت اس میں اضافہ کے ساتھ رقم دیتی ہے کیا یہ اضافہ شدہ رقم لینا جائز ہے یا یہ سود کی رقم ہونے کی وجہ سے جائز نہیں؟
جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی!
جواب نمبر: 16004101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:714-619/D=7/1439
نصف رقم جو چاچا کو نہیں دی گئی بلکہ گورنمنٹ نے از خود بینک میں جمع کردیا اور چند سالوں بعد گورنمنٹ اضافہ کے ساتھ چاچا کو رقم دیتی ہے تو چاچا کو مع اضافہ کے رقم لینا جائز ہے کیونکہ چچا نے سود کا کوئی معاملہ نہیں کیا گورنمنٹ نے کیا ہے پھر وہ اضافہ کے ساتھ ادا کررہی ہے لہٰذا چچا کے لیے اس اضافہ کے لینے کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند