• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 159985

    عنوان: جلسہ کے نام پر ہرایک طالبہ سے متعین رقم طلب کرنا؟

    سوال: میری چھوٹی بہن مدرسہ میں عالمیت کا کورس کر رہی ہیں، اس بار وہ فارغ ہونے والی ہے اور فارغ ہونے پر مدرسہ میں جلسہ ہوگا، جلسہ کے نام پر ہر ایک لڑکی سے پیسے کی مانگ ہوئی ہے وہ بھی نام لے کر کہ آپ 5000 دینا ، آپ 8000 دینا۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا یہ اسلام میں جائز ہے؟ غریب بچوں کو کس طرح اسلامی تعلیم سے دور کیا جارہا ہے، اگر اس طرح پیسے کی مانگ ہوگی تو غریب بچے اسلامی تعلیم سے محروم رہ جائیں گے، اور مدرسہ میں پورے بار ہ مہینے کا بس کا کرایہ لیتے ہیں جب کہ مدرسہ صرف گیارہ مہینے ہی کھلا رہتا ہے۔ جب کہ کسی غیر مسلم اسکول میں صرف گیارہ مہینے کا کرایہ لیتے ہیں۔ جس طرح ان مدرسوں میں پیسہ لینا کمانے کا ذریعہ بنایا گیا ہے، کیا یہ سب جائز ہے؟

    جواب نمبر: 159985

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:791-750/sd=7/1439

    اگر مدرسہ کی طرف سے جلسے کے لیے پانچ ہزار یاآٹھ ہزار چندہ دینا لازم کیا گیا تھا، تو چندہ کی یہ شکل جائز نہیں ہے اور اگر چندہ اختیاری تھا ، تو فی نفسہ گنجائش ہے ؛ لیکن ہمارے علم میں مدرسوں میں پڑھنے والی بچیوں سے اتنا چندہ وصول نہیں کیا جاتا اور بس کے کرایہ کا معاملہ باہمی معاہدے پر ہے ، اگر شروع میں طے ہوجاتا ہے کہ پورے سال کا کرایہ لیا جائے گا ، خواہ مدرسہ کی پڑھائی گیارہ مہینے ہو، تو مدرسہ والوں کے لیے بارہ مہینے کا کرایہ لینا جائز ہے ، بسا اوقات نظم و انتظام کی وجہ سے بھی ایسا کیا جاتا ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند