متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 159960
جواب نمبر: 159960
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:718-602/N=7/1439
آج کل پرفیومس میں جو الکحل استعمال کیا جاتا ہے، تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ کھجور یاانگور سے تیار شدہ نہیں ہوتا ؛ بلکہ وہ گنے کا رس،مختلف دانوں، سبزیات اور کوئلہ وغیرہ سے تیار شدہ ہوتا ہے اور اس طرح کا الکحل حضرات شیخین: امام ابوحنیفہاور امام ابو یوسفکے مسلک کے مطابق حرام وناپاک نہیں کذا في عامة کتب الفقہ والفتاوی۔اوردور حاضر میں عموم بلوی کی وجہ سے محقق علمائے کرام نے اس مسئلہ میں اصل اصول کے مطابق شیخینکے قول کو راجح قرار دیا ہے؛ کیوں کہ جس علت کی بنا پر ماضی میں علمائے کرام نے امام محمدکے قول کو راجح قرار دیا گیا تھا، وہ دواوٴں اور پرفیومس وغیرہ میں استعمال ہونے والے الکحل میں نہیں پائی جاتی ( تفصیل کے لیے دیکھیں:تکملة فتح الملھم۱: ۵۱۵، ۵۱۶، ۵۰۶، ۵۰۷، مطبوعہ:دار إحیاء التراث العربی بیروت، احسن الفتاوی ۲: ۹۵،مطبوعہ: ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی،اختری بہشتی زیور مدلل ۹: ۱۰۲، مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارن پوراورفتاوی نظامیہ ۱: ۴۳۸وغیرہ)؛اس لیے الکحل والے پرفیومم استعمال کرنے کی گنجائش ہے؛ البتہ بچنا بہرحال احوط ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند