• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 15925

    عنوان:

    عرض خدمت ہے کہ میرے ایک دوست نے اپنا ایک زمین کا پلاٹ فروخت کرنے کا معاملہ کیا او رپیشگی پچیس ہزار روپیہ سامنے والے سے لینا طے ہوا اورلے لیا اور باقی رقم رجسٹری کے بعد ، لیکن اس شخص (زمین لینے والے) نے کہا کہ زمین پر مجھے قبضہ کرا دو رجسٹری بعد میں ہوتی رہے گی۔ اس طرح وہ ٹال مٹول کرتا رہا لیکن ہمارے دوست کو دال میں کا لا نظر آیا انھوں نے قبضہ کرنے سے انکار کردیا اور دو ایک لوگوں سے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ یہ لوگ اس طرح لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں پچیس ہزار پیشگی دے کر اور قبضہ لینے کے بعد جگہ چھوڑتے ہی نہیں او ریہ لوگ تھوڑا پہنچ والے ہیں۔ اور ایسے ہی ان لوگوں نے کئی آدمیوں کا کیا ہے۔ اب میرے دوست چاہتے ہیں کہ اس کا پچیس ہزار روپیہ یا تو اس کو دیں ہی نہیں اور اگر دیتے ہیں تو کچھ عرصہ کے بعد تاکہ ان لوگوں کو سبق حاصل ہو۔ برائے کرم شریعت کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں۔

    سوال:

    عرض خدمت ہے کہ میرے ایک دوست نے اپنا ایک زمین کا پلاٹ فروخت کرنے کا معاملہ کیا او رپیشگی پچیس ہزار روپیہ سامنے والے سے لینا طے ہوا اورلے لیا اور باقی رقم رجسٹری کے بعد ، لیکن اس شخص (زمین لینے والے) نے کہا کہ زمین پر مجھے قبضہ کرا دو رجسٹری بعد میں ہوتی رہے گی۔ اس طرح وہ ٹال مٹول کرتا رہا لیکن ہمارے دوست کو دال میں کا لا نظر آیا انھوں نے قبضہ کرنے سے انکار کردیا اور دو ایک لوگوں سے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ یہ لوگ اس طرح لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں پچیس ہزار پیشگی دے کر اور قبضہ لینے کے بعد جگہ چھوڑتے ہی نہیں او ریہ لوگ تھوڑا پہنچ والے ہیں۔ اور ایسے ہی ان لوگوں نے کئی آدمیوں کا کیا ہے۔ اب میرے دوست چاہتے ہیں کہ اس کا پچیس ہزار روپیہ یا تو اس کو دیں ہی نہیں اور اگر دیتے ہیں تو کچھ عرصہ کے بعد تاکہ ان لوگوں کو سبق حاصل ہو۔ برائے کرم شریعت کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں۔

    جواب نمبر: 15925

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1639=207k/1430

     

    آپ کے دوست کو جب پہلے پتہ چل گیا اور وہ شخص مذکور کے دھوکہ دہی سے محفوظ رہے اس پر اللہ کا شکر ادا کریں، اور ضرورت محسوس کریں تو آئندہ ایسے کسی کو باخبر کردیں جس کے دھوکہ میں پھنسنے کا ڈر ہو۔ لیکن پچیس ہزار ضبط کرلینا یا واپسی میں تاخیر کرنا ان کی طرف سے ظلم ہوگا، حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند