• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 158411

    عنوان: اگر والد صاحب جوا سٹہ سے كھانے كا نظم كریں تو كھانے كا حكم كیا ہے؟

    سوال: حضرت، میں جو کماتا ہوں وہ اپنے والد صاحب کو دے دیتا ہوں لیکن میرے والد اُن پیسوں کو جوا یا سٹے میں لگا دیتے ہیں، اگر جیت گئے تو گھر کے استعمال میں لاتے ہیں، اسی میں سے میری بیوی اور میں دونوں کھاتے ہیں، کیا ہمارا کھانا حلال ہے؟

    جواب نمبر: 158411

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:593-822/L=7/1439

    جوا اور سٹہ شرعاً حرام ہے ،جوئے اور سٹے سے حاصل آمدنی حرام ہے ،اگر وہ صرف ایسی ہی رقم سے آپ لوگوں کے لیے کھانے وغیرہ اانتظام کرتے ہیں، یا حرام مال غالب ہے تو آپ لوگوں کے لیے کھانا جائز نہیں،اور اگر اس کے علاوہ بھی ان کے پاس حلال آمدنی ہے اور وہ غالب ہے تو پھر کھانے کی گنجائش ہوگی۔ اور بہر صورت آپ اپنے والد کو سمجھائیں کہ وہ حرام کام کو ترک کردیں، عدمِ ترک کی صورت میں آپ اپنی کمائی کی رقم سے اپنے کھانے وغیرہ کا نظم کریں۔ والمال المغصوب وما في حکمہ مثل ما قبضہ الإنسان رشوة أو سرقة أو بعقد باطل شرعاً لا یحل لہ الانتفاع بہ، ولا بیعہ ولا ھبتہ، ولا یجوز لأحد یعلم ذلک أن یأخذہ منہ شراء أو ھبة أو إرثاً، ویجب علیہ أن یردہ إلی مالکہ فإن تعذر ذلک وجب علیہ أن یتصدق بہ عنہ الخ (فقہ البیوع ۲: ۱۰۵۲) آکل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لا یقبل ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالاً لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا الخ (الفتاوی الہندیة: ۵/۳۴۳ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند