• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 158051

    عنوان: ہیٹ گن کا شرعی حکم

    سوال: قبلہ مفتی صاحب ایک مسئلہ کا شرعی حکم عنایت فرمائیں، ممکن ہو تو اس کا مدلل جواب جلد عنایت فرما دیں۔ سوال یہ ہے کہ آج کل ہمارے علاقے میں 24 گھنٹے کے دوران بمشکل 2 گھنٹے گیس آتی ہے ۔ اور وہ 2 گھنٹے بھی ایسے نہیں کہ جن میں کھانا مکمل پک سکے (یعنی گیس بہت کم ہوتی ہے )۔ اور ہر شخص اس قابل نہیں کہ وہ سلنڈر کا استعمال بھی کر سکے کہ آج کل سلنڈر گیس 150 روپے کلو ہے ، ماہانہ 2 سے 3 ہزار کا خرچہ ہے ۔ اس صورت میں کچھ لوگ ہیٹ گن کا استعمال کرتے ہیں۔ ہیٹ گن ایک کمپریسر کی طرح گیس کھینچ کر اس کا پریشر بڑھا دیتی ہے ۔ کچھ تو اس کا استعمال فقط کھانا پکانے کی حد تک کرتے ہیں اور کچھ اس کو عام استعمال کرتے ہیں یعنی ہیٹر، گیزر وغیرہ سب اسی پر سارا دن چلتے ہیں۔ حالانکہ حکومت کی طرف سے بھی اس پر پابندی ہے ۔ اس کے بارے میں رہنمائی فرما دیں کہ آیا کہ یہ کسی صورت میں الضرورات تبیح المحضورات کے تحت جائز ہو سکتی ہے ؟ اگر جائز ہو گی تو اس کی دلیل اور جواز کی حد کیا ہو گی؟ یا یہ کسی صورت جائز نہیں ہے ؟ اگر جواز کی کوئی صورت نہیں ہے تو اس کا استعمال کرنے والے حرام کے مرتکب ہیں یا حرام سے نچلے درجے پر گناہگار ہیں؟ براہ کرم شرعی راہنمائی عطا فرمائیں۔

    جواب نمبر: 158051

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:391-378/sd=5/1439

    اگرہیٹ گن کے استعمال سے دوسرے صارفین کو نقصان پہنچتا ہے ، اس کی وجہ سے بعض لوگ اپنی گیس وصول نہیں کر پاتے ہیں یا بہت کم وصول کرتے ہیں ، یعنی ہیٹ گن دوسروں کی گیس چوری کرنے کی اگر ایک مشین ہے ، تو ہیٹ گن کا استعمال شرعا ناجائز ہوگا اور یہ حرام درجے کا گناہ سمجھا جائے گا، آپ نے جو قاعدہ ذکر کیا ہے : الضرورات تبیح المحظورات ، اس کی وجہ سے ہیٹ گن کا استعمال جائز نہیں ہوگا، اس قاعدہ کا محمل دوسرا ہے ، عموما لوگ اس قاعدہ کا غلط مطلب سمجھ لیتے ہیں، اس میں جس ضرورت کے تحت ناجائز امر کے استعمال کی گنجائش دی گئی ہے ، اُس ضرورت کا یہاں تحقق نہیں ہو رہا ہے، علاوہ از ایں یہاں تو دوسرے کے حق کو نقصان پہنچانا بھی پایا جارہا ہے ، لہٰذا اس قاعدہ کا صورت مسئولہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند