• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 157351

    عنوان: گائے کے پیشاب کی آمیزش کے ساتھ تیار کردہ دوائی اور جڑی بوٹی سے کینسر کا علاج کرانا کیسا ہے؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! میرے چچا کو کینسر ہوا ہے اِندور میں کسی جگہ اس کا علاج ہوتا ہے لیکن وہاں پر دوائی اور جڑی بوٹی میں گائے کے پیشاب کا استعمال کرتے ہیں، کیا وہاں علاج کرانا درست ہے؟

    جواب نمبر: 157351

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:363-301/N=4/1439

    مسلمان ماہر اطباء اور ڈاکٹرس حضرات سے تحقیق کی جائے کہ کینسر کا اس کے علاوہ کوئی جائز علاج ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو آپ کے چچا دوسرا علاج کرائیں، گائے کے پیشاب کی آمیزش کے ساتھ تیار کردہ دوائی اور جڑی بوٹیوں کا علاج نہ کرائیں، اللہ تعالی آپ کے چچا کو شفا عطا فرمائیں۔ قالوا: أبوال الإبل نجسة، وحکمہا حکم دمائہا لا حکم لحومہا، وأراد بہم أبا حنیفة وأبا یوسف والشافعي، وقال ابن حزم في المحلي: والبول کلہ من کل حیوان: إنسان أو غیر إنسان، فما یوٴکل لحمہ أو لا یوٴکل لحمہ کذٰلک، أو من طائر یوٴکل لحمہ أو لا یوٴکل لحمہ فکل ذٰلک حرام أکلہ وشربہ إلا لضرورة تداوي أو إکراہ أو جوع أو عطش وفرض اجتنابہ في الطہارة والصلاة إلا ما لا یمکن التحفظ منہ إلا بحرج، فہو معفو عنہ … وقالوا: أما ما رویتموہ من حدیث العرنیین فذٰلک إنما کان للضرورة، فلیس في ذٰلک دلیل أنہ مباح في غیر حال الضرورة؛ لأنا قد رأینا أشیاء أبیحت في الضرورات ولم تبح في غیر الضرورات (نخب الأفکار في تنقیح مباني الأخبار في شرح معاني الآثار، کتاب الطہارة، باب حکم بول مایوٴکل لحمہ ۲:۳۸۲،ط: وزارة الأوقاف والشوٴون الإسلامیة،دولة قطر)، وانظر الدر المختار ورد المحتار (کتاب الطھارة، باب المیاہ،۱: ۳۶۵،ط: مکتبة زکریا دیوبند) أیضاً۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند