• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 157222

    عنوان: معاہدہ كرانے كی فیس لینا

    سوال: میں عرب متحدہ امارات میں ایک بزنس ایجنٹ کے طورپر کام کرتا ہوں، یہاں کے ملکی قانون کے مطابق کسی بھی غیر ملکی سرمایہ کار کو یہاں اس ملک میں اپنا بزنس چلانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے کسی بھی شہری کے ساتھ بزنس معاہدہ کرنا پڑے گا ، اور اس بزنس معاہدہ کے لیے عرب متحدہ امارات کا شہری آپسی رضامندی سے غیر ملکی سرمایہ کار سے کچھ چارج لیتاہے جس کو اسپانسرشپ فیس کہا جاتاہے ۔ میں بزنس کے ایجنٹ کے طورپر غیر ملکی سرمایہ کار اور یہاں کے شہری کے درمیان بزنس معاہدہ کرتا ہوں او ان کی ر آپسی رضامندی کے بعد اس معاہدہ کو انجام دینے میں میں غیر ملکی سرمایہ کار سے سروس فیس لیتاہوں ، لیکن اس سروس فیس سے الگ ، عرب متحدہ امارات کا وہ شہری اس غیر ملکی سرمایہ کار کو بتائے بغیر اپنی اسپانسرشپ فیس سے مجھے کچھ کمیشن دیتاہے ۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرے لیے یہ کمیشن لینا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 157222

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:353-328/D=4/1439

    (۱) غیر ملکی سرمایہ کار اور مقامی شہری کے درمیان معاہدہ کرانے کی صورت میں سرمایہ کار سے فیس لینا جائز ہے یہ آپ کے معاہدے کے عمل کو انجام دینے کی اجرت ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار سے عرب شہری کا اسپانسر شپ فیس اسی وقت لینا جائز ہوگا کہ شہری غیرملکی سرمایہ کار کے ساتھ کاروبار میں عملی طور پر شریک ہوتا ہو، مثلاً اس کا اکاوٴنٹ لکھ دیتا ہے یا کمپنی میں دوسرا کوئی کام کردیتا ہو ورنہ عام حالات میں بغیر کچھ کئے اسپانسر شپ فیس لینا جائز نہیں۔

    (۲) عرب شہری آپ کو جو کچھ دیتا ہے اس کا لینا آپ کے لیے اس وقت جائز ہوگا جب آپ معاہدہ میں اس کی طرف سے بھی کچھ کام انجام دیتے ہوں یہ اس شہری کی طرف سے عمل کی اجرت ہوجائے گی ورنہ اس کے (شہری) کے لیے عمل کیے بغیر صرف کمیشن کے طور پر لینا دینا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند