متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 15689
حضرت
میرا سوال یہ ہے کہ میرا ایک دوست فائنانس منسٹری کے آفس میں کام کرتاہے جہاں اس
کا کام کمپیوٹر ٹھیک کرنا ہے۔ اس آفس میں اگر آفس کے لوگ میرے دوست سے کچھ منگواتے
ہیں تو وہ انھیں جتنے پیسوں میں وہ چیز خریدتا ہے اس سے زیادہ میں دیتا ہے۔ مثال
کے طور پر (اگر انھوں نے اس سے سی ڈی رائٹر منگوایا ہے اور وہ اس نے مارکیٹ سے
پانچ سو روپیہ کا خریدا ہے تو وہ اسے آفس میں نو سو روپیہ کا دیتاہے)۔ میرے دوست
کی کوئی دکان نہیں ہے وہ اسی وقت سامان خریدتا ہے جب اسے آفس کے سینئر آفیسر لانے
کو کہتے ہیں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ اس کی یہ آمدنی جائز ہے یا نہیں؟
حضرت
میرا سوال یہ ہے کہ میرا ایک دوست فائنانس منسٹری کے آفس میں کام کرتاہے جہاں اس
کا کام کمپیوٹر ٹھیک کرنا ہے۔ اس آفس میں اگر آفس کے لوگ میرے دوست سے کچھ منگواتے
ہیں تو وہ انھیں جتنے پیسوں میں وہ چیز خریدتا ہے اس سے زیادہ میں دیتا ہے۔ مثال
کے طور پر (اگر انھوں نے اس سے سی ڈی رائٹر منگوایا ہے اور وہ اس نے مارکیٹ سے
پانچ سو روپیہ کا خریدا ہے تو وہ اسے آفس میں نو سو روپیہ کا دیتاہے)۔ میرے دوست
کی کوئی دکان نہیں ہے وہ اسی وقت سامان خریدتا ہے جب اسے آفس کے سینئر آفیسر لانے
کو کہتے ہیں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ اس کی یہ آمدنی جائز ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 15689
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1909=1533/1430/ھ
یہ آمدنی اُس دوست کے حق میں جائز نہیں بلکہ حرام ہے، کذب وخداع بھی اس طریقہٴ کار میں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند