• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 15648

    عنوان:

    میرا نام محمد عاصم ہے اور میں پاکستان کا رہنے والا ہوں اس وقت برطانیہ میں رہتا ہوں۔میں یہا ں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آیا تھا اس کے بعد میں نے یہاں 2007سے نوکری کرنا شروع کردیا۔ میرا ایک سوال ہے جو کہ میرے لیے اور میری طرح اور دوسرے بہت سارے لوگوں کے لیے جو کہ بیرون ملک کسی نوکری کے سلسلہ میں مقیم ہوجاتے ہیں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس پر کچھ روشنی ڈالیں تاکہ میں اور میری طرح کے بہت سارے اور اس بات کو واضح طور پر سمجھ جائیں جیسا کہ اسلام کے ذریعہ سے کہا گیا ہے۔سوال یہ ہے کہ: کیا کسی مسلم کے لیے کسی مسلم ملک کو چھوڑ کر کسی غیر مسلم ملک میں صرف معاش کے لیے مقیم ہونا (جیسے برطانیہ اور امریکہ )اسلام میں جائز ہے؟اور کیا یہ سچ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص جو کہ کسی غیر مسلم ملک کی جانب ہجرت کرتا ہے معاش کے لیے اس کا مجھ پر کوئی حق نہیں ہے۔ ...

    سوال:

    میرا نام محمد عاصم ہے اور میں پاکستان کا رہنے والا ہوں اس وقت برطانیہ میں رہتا ہوں۔میں یہا ں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آیا تھا اس کے بعد میں نے یہاں 2007سے نوکری کرنا شروع کردیا۔ میرا ایک سوال ہے جو کہ میرے لیے اور میری طرح اور دوسرے بہت سارے لوگوں کے لیے جو کہ بیرون ملک کسی نوکری کے سلسلہ میں مقیم ہوجاتے ہیں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس پر کچھ روشنی ڈالیں تاکہ میں اور میری طرح کے بہت سارے اور اس بات کو واضح طور پر سمجھ جائیں جیسا کہ اسلام کے ذریعہ سے کہا گیا ہے۔سوال یہ ہے کہ: کیا کسی مسلم کے لیے کسی مسلم ملک کو چھوڑ کر کسی غیر مسلم ملک میں صرف معاش کے لیے مقیم ہونا (جیسے برطانیہ اور امریکہ )اسلام میں جائز ہے؟اور کیا یہ سچ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص جو کہ کسی غیر مسلم ملک کی جانب ہجرت کرتا ہے معاش کے لیے اس کا مجھ پر کوئی حق نہیں ہے۔ ایک پاکستانی کالم نگار نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ حدیثیں ذکر کی ہیں مذکورہ بالا بات کے حوالہ کے طور پر۔ حدیث نمبر۱، جو کہ ترمذی شریف کی حدیث ہے حدیث نمبر1655ہے جس کو جریر بن عبداللہ نے روایت کیا ہے۔ حدیث نمبر۲، ابو داؤد کی ہے، کتاب الضحایا،جس کو سمرہ بن جندب نے روایت کیا ہے۔ حدیث نمبر۳، مراسیل ابو داؤد عن المخلوق سے ہے۔ اور کیا یہ سچ ہے کہ تمام فقہاء اس پر متفق ہیں کہ کسی مسلم ملک سے کسی غیر مسلم ملک کی جانب ہجرت کرنا تبلیغ، جہاد، تعلیم یا کاروبار کے لیے صرف مختصر مدت کے لیے جائز ہے؟ والسلام

    جواب نمبر: 15648

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1515=1433/1430/ب

     

    اگر کوئی مسلمان غیر مسلموں کے ملک میں اس لیے جاتا ہے کہ اسے اپنے ملک میں روزگار ملتا ہی نہیں تو اس کے لیے روزگار کی تلاش میں جانا جائز ہے، اسی طرح اگر مسلمان کو اپنے ملک میں پناہ نہیں ملتی ہے، قتل وغارت گری کا بازار گرم ہے تو اس صورت میں بھی مجبوراً کسی غیرمسلم ملک جانا جائز ہے، لیکن اس شرط کے ساتھ کہ وہاں جاکر اپنے واجباتِ اسلامی اور اپنے شعائر اسلامی کا اہتمام کرے گا، انھیں ترک نہیں کرے گا اور اپنے بچوں کی صحیح دینی تربیت کرے گا۔ اور جو لوگ محض اس لیے جاتے ہیں کہ وہاں زیادہ پیسے کمائیں گے اس طرح وہاں جاکر آباد ہوگئے تو یہ مکروہ تحریمی ہے۔ اورجو حدیثیں آپ نے نقل فرمائی ہیں انھیں نکالنے اور دیکھنے کا موقع نہیں ملا، پھر آئندہ کسی وقت معلوم فرمالیجیے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند