• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 156222

    عنوان: جھوٹ اور دھوکہ دہی کے ساتھ دوسرے کی کتاب اس کے ٹریڈ مارک اور ٹائٹل کے ساتھ طبع کرانے والے کی آمدنی کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان ِدین بیچ اس مسٴلہ کے ۔ فریق اول: زید صاحب فریق دوم: بکر صاحب فریق سوم: عمر صاحب ۔یہ کہ فریق اول بڑی محنت سے اپنے بیانات تیار کرکے بیان فرماتے ہیں جو کہ عوام الناس اور طلباء کرام علماء کرام کے لئے مفید ہوتے ہیں ۔ فریق دوم فریق اول کے حکم پر ان کو کتابی شکل میں لاتا ہے ، بیانات کو لکھنے والوں، کمپوزنگ کرنے والوں، پروف ریڈنگ اور تخریج کرنے والوں سب کی مالی اعانت کی جاتی ہے ۔ باقاعدہ ایک شعبہ قائم ہے ۔ ان کی تنخواہیں مقرر ہیں کتاب کی تیاری کا اگلا مرحلہ یہ ہے ۔ 1 مشینوں کے ذریعہ پرنٹنگ مواد کے چارجز دے کر پوزیٹو بنانے کے بعد پلیٹیں بنائی جاتی ہیں،پھر کتاب کو چھپوایا جاتا ہے ۔ 2 کتاب کے سرورق یعنی ٹائٹل بھی کسی ڈیزائنر سے بنوایا جاتا ہے ۔ اس کی بھی اجرت دی جاتی ہے ۔ پھر پرنٹ کیا جاتا ہے ۔ جب یہ کتاب عوام میں ،دینی حلقوں میں شہرت پکڑ لیتی ہے کچھ طالع آزما،مفاد پرست ٹولہ یعنی فریق نمبر 3 فریق دوم کی رضا مندی کے بغیر چوری کتاب کو سکین (scane) کرکے غیر معیاری کاغذ پر فریق دوم کا ٹرید مارک (لوگو) اور ٹائٹل لگا کرفریق دوم کی طرف سے چھپوا کر مارکیٹ میں سیل کر کے فریق دوم کو کافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ جبکہ مندرجہ بالا تفصیل کے مطابق فریق دوم نے خطیر رقم لگا کر کتاب تیار کی ہوتی ہے ۔ اور فریق سوم ایک اور جسارت کر کے فریق دوم کے ٹریڈ مارک (لوگو) اور ٹائٹل کو لگا کر جھوٹ بول کر اپنی کتاب سیل کرتا ہے ۔ اور قانونی طور پر بھی فریق دوم کو کاپی رائیٹ حقوق حاصل ہوتے ہیں۔ اور کتاب میں ہر قسم کی غلطی اورحوالہ جات کی ذمہ داری بھی فریق دوم کی ہوتی ہے ۔ اگر فریق سوم اس میں کسی قسم کی کوئی تحریف کر دے ، لوگو فریق دوم کا ہونے کی وجہ سے فریق دوم کو ہی اس تحریف کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا ، کیونکہ قانونی طور پر کوئی ادارہ کسی دوسرے ادارہ کی کتاب نہیں چھپوا سکتا۔ کیا فریق سوم کا یہ دھندا جائز ہے ۔ یا ناجائز ہے ۔ اگر ناجائز ہے تو اس طرح کمایا ہوا منافع کی کیا حیثیت ہے ۔ شریعت مطہرہ کی روشنی میں مفصل جواب ارشاد فرمائیں۔

    جواب نمبر: 156222

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:192-323/N=4/1439

    کسی شخص کا دوسرے کی کوئی کتاب اس کے ٹریڈ مارک اور ٹائٹل وغیرہ کے ساتھ اس طرح چھپواکر مارکیٹ میں سیل کرنا کہ لوگوں کو دھوکہ ہو ، یعنی: لوگ یہ سمجھیں کہ یہ کتاب اصل ناشر ہی نے شائع کی ہے؛ جب کہ حقیقت میں ایسا نہ ہو، شرعاً جائز نہیں ؛ کیوں کہ یہ بلاشبہ جھوٹ اور دھوکہ دھڑی کا معاملہ ہے؛ البتہ اس نے اپنا سرمایہ لگاکر جو کتاب کی اشاعت کی اور اس پر نفع کمایا تو وہ وہ نفع اس کے لیے حرام نہ ہوگا اگرچہ اسے جھوٹ اور دھوکہ دھڑی کا گناہ ضرور ہوگا؛ کیوں کہ حاصل شدہ نفع اس کے لگائے ہوئے سرمایہ اور محنت کا نتیجہ ہے(مستفاد:آپ کے مسائل اور ان کا حل (جدید تخریج شدہ،۷:۲۵۵، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)۔

    عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا کذب العبد تباعد عنہ الملَکُ میلاً من نتن ما جاء بہ الخ (سنن الترمذي، رقم: ۱۹۷۲)،عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: … إیاکم والکذب؛ فإن الکذب یہدي إلی الفجور، وإن الفجور یہدي إلی النار، وما یزال الرجل یکذِبُ ویتحریَّ الکذب حتی یُکتَب عند اللّٰہ کَذَّابًا(الصحیح لمسلم، کتاب البر والصلة، باب قُبح الکذب وحسن الصدق وفضلہ، ۲:۳۳۶، رقم: ۲۶۰۷ط:بیت الأفکار الدولیة، سنن الترمذي، أبواب البر والصلة، باب ما جاء في الصدق والکذب ۲:۸)،عن أبي ہریرة رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مرَّ علی صبرةٍ من طعام فأدخل یدہ فیہا فنالت أصابعہ بللاً فقال: یا صاحب الطعام ما ہٰذا؟ قال: أصابتہ الماء یا رسول اللّٰہ! قال: أفلا جعلتہ فوق الطعام حتی یراہ الناس، ثم قال: من غش فلیس منا (سنن الترمذي،أبواب البیوع،باب ما جاء في کراہیة الغش في البیوع ۱:۴۵، رقم: ۱۳۱۵)۔۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند