متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 156037
جواب نمبر: 156037
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:174-146/N=3/1439
راجح قول کے مطابق کفار اسلام سے پہلے فروعات کے مکلف نہیں ہیں؛ اس لیے غیر مسلم کے پاس اگر شراب کی آمدنی یا سود کا پیسہ ہو تو وہ اس کے حق میں حرام نہیں اور اگر وہ ایسی رقم یا ایسی رقم سے خرید کردہ کوئی چیز کسی مسلمان کو بہ طور ہدیہ یا انعام دیتا ہے تو مسلمان کے لیے غیر مسلم سے ایسا ہدیہ یا انعام قبول کرنا جائز ہے(باقیات فتاوی رشیدیہ،ص: ۳۲۷، سوال: ۵۸۵، بحوالہ: مجموعہ کلاں ص ۲۲۴، ۲۲۶،،عزیز الفتاوی ،ص ۵۹۸، اور فتاوی دار العلوم دیوبند ، ۱۴: ۴۸۱، ۱۵: ۳۹۷، ۱۷: ۳۶۶، ۳۶۷، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند) ؛ اس لیے صورت مسئولہ میں آپ کو کسی غیر مسلم خاتون کی طرف سے اسکالر شپ کے نام سے بینک میں جمع اس کی کرنسی پر ملنے والے انٹرسٹ کی مد سے جو پانچ ہزار روپے ملے ہیں، یہ شرعاً آپ کے لیے جائز ہیں، آپ یہ پیسے اپنے ذاتی استعمال میں لاسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند