• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 15597

    عنوان:

    مفتی صاحب کیا میں میڈیکل اسٹور کھولنے کے لیے بینک سے لون لے سکتاہوں؟ بینک مجھ سے لون پر سود لے گا۔ کیا سود کا کفارہ ادا کیا جاسکتا ہے؟ اور کیا جتنا پیسہ میں بینک کو سود کا ادا کروں اتنا ہی اور غریبوں میں تقسیم کردوں تو کیا سود کا گناہ معاف ہوسکتا ہے؟ مہربانی کرکے تفصیل سے رہنمائی فرماویں۔

    سوال:

    مفتی صاحب کیا میں میڈیکل اسٹور کھولنے کے لیے بینک سے لون لے سکتاہوں؟ بینک مجھ سے لون پر سود لے گا۔ کیا سود کا کفارہ ادا کیا جاسکتا ہے؟ اور کیا جتنا پیسہ میں بینک کو سود کا ادا کروں اتنا ہی اور غریبوں میں تقسیم کردوں تو کیا سود کا گناہ معاف ہوسکتا ہے؟ مہربانی کرکے تفصیل سے رہنمائی فرماویں۔

    جواب نمبر: 15597

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1361=1385/1430/ل

     

    تجارت کی غرض سے بینک سے لون لینا جائز نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، سود لکھنے والے اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ اگر کسی نے لاعلمی میں سودی قرض لے لیا ہو تو اس کو چاہیے کہ صدق دل سے توبہ واستغفار کرے۔ یہی اس کا کفارہ ہے، جتنی رقم بینک کے سود کی ادائیگی میں دی ہو اتنی رقم غریبوں میں تقسیم کرنا ضروری نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند