متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 155931
جواب نمبر: 15593130-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:129-69/sd=2/1439
غیر مسلم کاروباری شخص کی طرف سے دیوالی کے موقع پر جو تحفہ دیا جائے ، اگر وہ کسی حرام اور ناجائز چیز پر مشتمل نہ ہو، مثلا : تحفے میں اگر مٹھائی ہو، تو وہ دیوی دیوتاوں پر چڑھاوے کی نہ ہو، تو ایسا تحفہ قبول کرنے کی گنجائش ہے ؛ لیکن غیر مسلم کے مذہبی تہوار کے موقع پر اُس کو تحفہ وغیرہ دینا جائز نہیں ہے ، اس میں ایک گونہ مذہبی تہوار کی حمایت ہے ۔ والإعطاء بسام النیروز والمہرجان لا یجوز، أی الہدایا باسم ہٰذین الیومین حرام۔ (الدر المختار ۴۸۵/۱۰زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں نے سنا ہے کہ اپنے گناہ دوسرے سے چھپانے چاہئیں کیوں کہ دوسروں کو بتانے سے ان کو اپنے گناہ پر گواہ بنانے والی بات ہے۔ اور اس سے دوسرے لوگوں کو بھی اس گناہ پر زیادہ جرأت ہوگی، جیسے کوئی شخص نمازی ہے اور ٹی وی بھی دیکھتا ہے لیکن دوسروں کو نہیں بتاتا اور بعض اوقات جھوٹ بولتا ہے کہ میں ٹی وی نہیں دیکھتا۔ اس لیے کہ لوگ یہ سوچیں گے کہ اگر یہ ٹی وی دیکھ سکتے ہیں تو پھر ہم کو ٹی وی اور فلم دیکھنے میں کیا مسئلہ ہے۔ او رپھر اگروہ بتادیں تو دوسرے لوک اس کے گناہ پر گواہ بھی بن جائیں گے۔ تو کیا اس کو چھپانا اور جھوٹ بول دینا جائز ہوگا؟
5446 مناظرمیں پیشہ کے اعتبار سے ریاض، سعودی عرب کی ایک کمپنی میں اوریکل ایپلی کیشن کنسلٹینٹ ہوں۔ یہاں پہنچنے کے بعد میں نے دیکھا کہ اس کمپنی کے زیادہ تر گراہک، موٴکل سرمایہ دار کمپنیاں اور بینک ہیں (جن میں سے کچھ شریعت کے مطابق کام کرتی ہیں اور کچھ نہیں)۔لیکن میرا جیسا شخص جس کو کاروبار کا علم نہیں ہے اس کو آسانی سے نہیں سمجھ سکتا ہے۔ میں نے پہلے ان سے واضح طور پر اس بات کو ذکر کیا کہ میں بینک یا اسٹاک ایکسچینج وغیرہ میں نہیں جاؤں گا۔ لیکن پھر بھی میرے مینجر نے مجھے مجبور کیا اور مجھے وہاں بھیجا۔ اب گراہک کی غلط شکایت پر (جیسا کہ وہ میری ظاہر شباہت کو پسند نہیں کرتے ہیں سعودی ٹوپی/شلوار کرتا) میرا مینیجر مجھ سے خوش نہیں ہے اور میرے ساتھ نازیباکلمات سے پیش آیا۔ میرے مینیجر نے مجھے پینٹ اور شرٹ پہننے پر مجبور کیا لیکن الحمد للہ میں نے نہیں پہنا۔ پاکستان میں میرے گھرمیں کافی پریشانیاں بھی ہیں اوروہاں میری بیوی اور ماں کے درمیان لڑائی جھگڑا رہتاہے۔ جیسا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ اسلام نے والدین کو بہت بڑے حقوق دئے ہیں اس لیے میں ان کا بھی احترام کرتا ہوں، لیکن دوسری جانب میری شادی شدہ زندگی ہے، جو کہ گزشتہ ساڑھے تین سال سے بالکل لڑائی جھگڑا والی رہی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ : کیا اس طرح کی کمپنی میں کام کرنا حلال ہے؟ اور اگراس بابت کچھ دوسری رہنمائی ہوں تو میری مدد کریں۔ میرے پاس کوئی مناسب قدم اٹھانے کے لیے صرف سات دن بچے ہیں۔
1973 مناظرشری رام سٹی فائنانس میں جاب کرنا جائزہےکیا؟
2909 مناظرکیا"CBD" وٹامن میں استعمال کرنا جائز ہے ؟
1265 مناظرفلمیں ڈاؤن لوڈ کرنے کے ویب سائٹ بنانا؟
1885 مناظرمیں
درج ذیل مسئلہ پر فتوی اورحکم جاننا چاہتاہوں۔گزشتہ سال میری بیوی کو جڑواں بچے
پیدا ہوئے تھے اور اب وہ تیرہ ماہ کے ہیں اور ان کو بوتل کا دودھ پلایا جاتاہے۔
پیدائش کے بعد میری بیوی کو شوگر کی بیماری ہوگئی اوراس کو شوگر بہت زیادہ ہے اس
کا وزن اس کے معمول کے وزن سے پچیس تیس کلو زیادہ ہے۔ ہم نے ذیابیطس سینٹر میں
علاج کروانا شروع کیا ہے اور وہ شوگر اور وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے دوا
اورانسولین کا استعمال کررہی ہے ۔آج دانتوں کی کچھ پریشانی کی وجہ سے ہم اس کا چیک
اپ کرانے کے لیے ماہر نسوانیات ڈاکٹر کے پاس گئے۔ اس کی جانچ کے بعد یہ معلوم ہوا کہ
وہ حاملہ ہے (اس کا وزن 94کلو ہے اور اس کی عمر31سال ہے)او رحمل آٹھ ماہ کا ہے۔اس
ڈاکٹر نے کچھ دواؤں اور انسولین کے بند کرنے کا مشورہ دیا ہے جس کو شوگر اور وزن
کو کنٹرول کرنے کے لیے دوسرے ڈاکٹر نے لینے کا مشورہ دیا ہے۔اب حمل ،چار بچے، بڑھی
ہوئی شوگر اور وزن کے مسائل کی وجہ سے اس کو بہت سارے مسائل جھیلنے پڑیں گے اور
ہوسکتاہے کہ اس کی صحت بہت زیادہ خراب ہوجائے۔میں اس سلسلہ میں علمائے کرام سے
معلوم کرتا ہوں کہ مذکورہ بالا وجوہات کی بناء پر کیا وہ حمل گرواسکتی ہے یا نہیں؟
والسلام
میں گزشتہ بارہ سال سے آسڑیلیا میں رہتا
ہوں میری عمر اکتالیس سال ہے۔ میری اکاؤنٹنگ کی تعلیم ہے اس لیے میں کبھی دبئی اور
کبھی سڈنی میں کام کرتا ہوں۔ گزشتہ چند سال سے میں مالی اعتبار سے بہت زیادہ
پریشانی میں ہوں، میری اکاؤنٹنگ کی نوکری چھوٹ گئی ہے اور میرے پاس غیر مہارت والے
میدان میں کام کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا ہے،جس کی وجہ سے میں اداسی،
افسردگی جیسے مسائل سے دو چار ہوں۔ گزشتہ آٹھ سال سے دوا کرارہا ہوں۔ میری شادی
ہوچکی ہے لیکن میرے کوئی اولاد نہیں ہے۔ میری بیوی کو بہت ساری بیماریاں ہیں۔ یہ
میری موجودہپریشانیوں کا ایک مختصرخاکہ ہے۔ میں کچھ تعلیم حاصل کرنا چاہتاہوں۔چوں
کہ میرا اکاؤنٹنگ کا بیک گراؤنڈ ہے اس لیے مجھ کو کچھ اکاؤنٹنگ کی تعلیم کی ضرورت
ہے، لیکن میں یہاں آسٹریلیا میں اکاؤنٹنگ میں سود کی شمولیت کی وجہ سے پریشان
ہوں،نیز دبئی میں بھی مجھے نہیں یاد ہے کہ میں نے کوئی بھی اکاؤنٹنگ بغیر سود کے
لکھی ہو اور شمار کی ہو۔میں بینک کے ساتھ کام کرنا نہیں چاہتاہوں کیوں کہ بینک
زیادہ تر سود کے ساتھ ہیں۔ برائے کرم میری موجودہ صورت حال کے اعتبار سے مجھے
مشورہ دیں کہ کیا میں اکاؤنٹنگ کی تعلیم حاصل کرسکتاہوں جس میں مجھ کو سود سیکھنا
پڑے گا اور اپنے کام میں اس کی تعمیل بھی کرنی ہوگی؟ یا کیا میں تعلیم کے سیکٹر
میں جاسکتا ہوں اس میں بھی مجھ کو سود کی تعلیم سیکھنا ہوگی جو کہ ان ممالک میں
جدید اکاؤنٹنگ کے لیے ضروری ہیں۔
حضرت
میں نے سنا ہے کہ ہومیوپیتھک دوائی کھانا حرام ہے، کیا یہ سچ ہے؟ اگر ہاں، تو
کیسے، مہربانی کرکے تفصیل سے بتائیں؟