متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 155813
جواب نمبر: 155813
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:157-141/M=3/1439
جسم میں اگر پیدائشی طور پر ایسا ظاہری نقص یا عیب ہو کہ جو عام فطری ہیئت سے ہٹ کر ہو یا کسی حادثے کی وجہ سے ایسا عیب پیدا ہوگیا ہو اور اس نقص وعیب کو زائد کرنے اور جسم کے اعضاء کو معتاد ہیئت پر کرنے کی غرض سے سرجری کرائی جائے جس میں دوسرے انسان کا کوئی جزء بدن نہ لگایا جائے اور نہ کسی حرام امر کا ارتکاب کیا جائے تو شرعاً اس کی گنجائش ہے؛ لیکن محض حسن وخوبصورتی میں اضافہ کے لیے یا دوسروں کی نظر میں خود کو جاذب نظر بنانے کے لیے سرجری کرانا مکروہ اور ناپسندیدہ عمل ہے، صورت مسئولہ میں آپ کی ناک بہت تھوڑی اور معمولی سی موٹی اور چوڑی ہے اس لیے بہت زیادہ فکر مند ہونے اور احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں، عن ابن مسعود رضي اللہ عنہ: لعن اللہ الواشمات والمستوشمات والتنمّصات والمتفلجات للحسن المغیرات خلق اللہ تعالی (مشکاة: ۳۸۱، صحیح البخاری، کتاب اللباس باب المتفلجات للحسن) قال النووي: فیہ إشارة إلی أن الحرام ہو المفعول لطلب الحسن، أما لو احتاجت إلیہ لعلاج أو عیب في الحسن ونحوہ فلا بأس بہ․ (مرقاة المصابیح: ۸/ ۲۹۵، اشرفیہ دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند