• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 155567

    عنوان: بل کی خرید و فروخت

    سوال: اس صورت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام "زید نے عمر سے 50000 کا الف مشین خریدا بل کے بغیر اور ثمن بھی ادا کر دیا اور قبضہ بھی کر لیا،اب چند سالوں بعد عمر کو الف مشین کی ضرورت نہ رہی اسلئے وہ اسے بیچنا چاہتا ہے لیکن پکے (original)بل کے بغیر کوئی بھی زید سے الف مشین خریدےگا نہیں۔ اور زید کے پاس پکہ بل تو ہے ہی نہیں کیوںکہ اس نے عمر سے بل ہی نہیں لیا تھا اور اگر عمر کے پاس پکہ بل ہوتا تو کوئی مسئلہ نہین تھا لیکن اب عمر سے پکہ بل وصول کر ہی نہیں سکتا یا تو اس وجہ سے کہ عمر الف مشین کا بل دسورے سے فروخت کر چکا ہے یا اس وجہ سے کہ عمر کے پاس پکہ بل (جو قانونا انکم ٹیکس وغیرہ کی چیکنگ کے وقت معتبر مانا جاتا ہے ) بنانے کا لائسنس ہی نہیں بہر صورت اب زید کو مشین بیچنا ہے اور مشین پکہ بل کے بغیر کوئ خریدتا نہیں لہاذا زید اب مارکیٹ سے روابط کر کے معلوم کرتا ہے کہ کسی کے پاس الف مشین کا پکہ بل موجود ہے یا نہیں پھر اسکو معلوم ہوا کہ خالد کے پاس ایسا بل ہے (واضح ہو کہ مشین سے مراد ہر وہ۔سمان ہے جو جہاز توڑنے سے یا توڑنے سے پہلے اس سے حاصل ہوتا ہے ایساایک جیسا سامان بہت سارے لوگوں بیچنے کے پاس خریدو فروخت کے لئے آتا ہے) تو وہ خالد سے رابطہ کرتا ہے تو خالد کہتا ہے کہ میںرے پاس الف مشین کا بل ہے جو 50000 کا ہے لیکن میں تجھے 51000 مثلا میں فروخت کروںگا زید اس پر راضی ہو گیا اور نقد 51000 روپیہ ادا کرکے وہ بل خرید لیا پھر آگے زید الف مشین کو 52000 میں بکر کو بیچ دیتا ہے۔اب دریافت طلب یہ ہے کہ اس طرح  سامان کے بغیر بل کی خریدو فروخت جائز ہے یا نہیں ؟ اسکا رواج عام ہو چکا ہے خصوصا جی ایس ٹی کے آنے کے بعد اسلئے وضاحت سے جواب دے کر نوازیں۔ ضروری وضاحت بل (انوائس)کی قسمیں ہوتی ہے سادہ بل اور پکہ(original)بل ۔ حکومت کو کبھی انکم ٹیکس وغیرہ کے سلسلہ میں حساب دکھانا ہو تو یہی پکہ بل قانونا معتبر ہوتا ہے، اسی طرح کسی کو سمان بیچنا ہو تو وہ بھی پکہ بل کے بغیر نہیں خریدتا، اور سادہ بل تو ہر کوئی بنا سکتا ہے لیکن پکہ بل وہی بنا۔سکتا ہے جسکے پاس حکومت کا لائسنس ہو اسکے لئے بہت کارروائی انجام دینی پڑتی ہے تب جا کر اجازت حاصل ہوتی ہے۔ ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔ اسلئے پکہ بل ہر کوئ نہیں بنا سکتا۔

    جواب نمبر: 155567

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 803-739/D=8/1439

    بغیر سامان کے صرف بل فروخت کرنا جھوٹ اور دھوکہ کی شکل ہے نیز ایسا کرنا قانوناً بھی منع ہوگا پس خلاف قانون کا ارتکاب کرکے اپنے کو جان ، مال، عزت کے اعتبار سے نقصان میں ڈالنا مناسب بات نہیں لہٰذا اس طریقہ پر جو آمدنی ہوگی وہ پاکیزہ نہیں قرار دی جائے گی۔ ہاں کسی پریشانی میں پھنسے شخص کو نجات دلانے کے لئے ایسا بل دے اور اصل خرچ سے زاید اپنا کوئی نفع نہ رکھے، اس کے لئے گنجائش اس خاص معاملہ میں ہوسکتی ہے۔ اسی طرح جو شخص کسی مجبوری میں پھنس گیا ہو جیسا کہ سوال میں ذکر کیا گیا تو اس شخص کو اپنی مشین نکالنے کی مجبوری کے تحت خالی بل خریدنے کی گنجائش ہے لیکن بل کے خرید و فروخت کا دھندا کرنا مذکورہ بالا وجوہ سے درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند