متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 154389
جواب نمبر: 15438901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1519-1414/B=1/1439
حسب شرائط درست ہے۔ یہ حکومت کی طرف سے طلبہ کے لیے عطیہ اور انعام ہے۔ اس کے لینے میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
براہ کرم، میوزک کی ممانعت پر حدیث لکھیں۔
288 مناظرہمارے
یہاں سونا کا دھندہ ہے۔ ہم سات آٹھ تاجروں نے مل کر آپس میں معاہدہ کیا ہے کہ سونا
خریدنے کا بھاؤ سب کا ایک ہی ہوگا۔ جو بھاؤ طے کیا جائے گا اس سے زیادہ بھاؤ کوئی
بھی تاجر نہیں دے گا۔ ہاں طے شدہ بھاؤ سے کم میں کوئی خریدتا ہے تو اس کی اجازت
ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ (۱)کیا
شریعت میں اس طرح کا معاہدہ کرنے کی اجازت ہے؟ (۲)اگر کوئی فرد جو اس
معاہدہ میں شامل ہے چھپ چھپ کے گراہک کو زیادہ بھاؤ دیتا ہے تو اس کی کمائی حرام
کی ہوجائے گی؟ (۳)اگر
کمائی حرام نہ بھی ہو ،لیکن کیا اس کو وعدہ خلافی کا گناہ ہوگا؟ اللہ آپ کو جزائے
خیر عطا فرمائے۔ اپنی دعاؤں میں ہمیں مت بھولیے گا۔
میں ایک انجینئر ہوں میں دہلی میں ایک امریکن کمپنی میں کام کررہاتھا۔ میرے والدین نے مجھ کو کشمیر آنے کو کہا تاکہ میں ان کے ساتھ رہ سکوں اس لیے میں نے یہاں سب کچھ چھوڑدیا اور واپس چلا گیا۔ اب میں ایک عیسائی مشنری اسکول میں بطور سکریٹری کے کام کرتا ہوں۔ میرے والدین مجھ کو بینک کے امتحان دینے پر مجبور کرتے ہیں۔ اس لیے برائے کرم مجھے مشودرہ دیں کہ کیا میں بینک اور انشورنس کمپنی کے امتحان کے لیے تیاری کروں؟ میں سرکاری ٹیچنگ کی نوکری بھی تلاش کررہا ہوں۔ مجھے مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟ میرے دادا بھی ہیں جو چاہتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ رہوں۔ میں ہمیشہ اللہ سے یہی دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے کوئی باعزت نوکری عطافرمائے تاکہ میں اپنے والدین اور دادا اور مسلم بھائیوں کی خدمت کرسکوں۔
203 مناظرکیا انٹرنیٹ پر چیٹنگ کرنا صحیح ہے؟ اس میں ہمارا پردہ بھی رہتا ہے؟
243 مناظرمیں سعودی میں ملازم ہوں۔ میرے والد مذہبی شخص ہیں، انھوں نے سعودی میں ایک بزنس بھی چلا رکھا ہے۔ الحمد للہ ہم اپنے گاوٴں کے سب لوگوں سے زیادہ پیسہ کماتے ہیں۔ میرے گھر پر کوئی مرد نہیں رہتا۔ کچھ لوگ ہمارے حاسد ہیں، جب کہ ہم ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتے۔ اگر میں اپنے گھر جاتا ہوں تو وہ مجھے پریشان کرتے ہیں حتی کہ عوامی مقامات پر گالی دیتے ہیں۔ ہمارے گھر میں مرد اراکین کم ہیں اور وہ لوگ تعداد میں زیادہ ہیں، اسی لیے ہم ان سے مقابلہ بھی نہیں کرسکتے۔ اب معاملہ حد سے آگے بڑھ چکا ہے، میں ان کے خلاف کارروائی کرنا چاہتا ہوں۔ میرے سامنے دو راستے ہیں؛ یا تو پولس کو پیسہ دے کر ان میں سے کسی ایک کو مرواڈالوں یا غنڈوں کو پیسہ دے کر ان کی پٹائی کروادوں۔ یہ دونوں کام میرے لیے آسان ہیں؛ لیکن مجھے اللہ کا خوف ہے۔ البتہ دفاع و مزاحمت بھی ضروری ہے۔ میں کیا کروں؟
ایک مسلمان ٹیچر جو کو ایک سرکاری اسکول میں پڑھاتا ہے اور اپنی ڈیوٹی ساڑھے آٹھ بجے صبح سے ڈھائی بجے دوپہر تک کرتاہے۔ اس دوران وہ درسگاہ میں سوتا ہے، قرآن شریف پڑھتا ہے، اور اسکول اوراپنے شعبہ سے غیر متعلق اشخاص سے ٹیلی فون پر بات کرتا ہے۔ اور اس دوران ایسے لوگوں سے ملاقات کرتا ہے جو کہ صرف اسی کے ماننے والے ہیں۔ وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ مراقبہ بھی کرتا ہے ۔وہ طلبا کونماز پڑھنے کے لیے کہتا ہے لیکن طلبا پوری نماز نہیں جانتے ہیں اور طلباء اپنی اسلامی معلومات اور عمل کے بارے میں مہارت نہیں رکھتے ہیں جو کہ وہ(ٹیچرصاحب) پڑھاتے ہیں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس صورت میں ان کی تنخواہ کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
272 مناظرمرزائی رشتے داروں کی تقریب میں شریک ہونا کیسا ہے؟
9 مناظر