• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 154242

    عنوان: کیا بینک كے توسط سے گاڑی خریدنا جائز ہے ؟

    سوال: اگر ہم بینک سے گاڑ ی لیں اس صورت میں کے گاڑ ی ہے 1094000 کی پر بینک ہمیں لے کر اپنا پروفٹ رکھ کر 1467000 رقم طے کر کے قسطوں میں دے تو کیا اس صورت میں بینک سے گاڑی لینا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 154242

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1388-1404/B=1/1439

    صورت مسئولہ میں اگر آپ گاڑی کی اصل قیمت مع قسطوار زائد رقم کے مجموعے کو ثمن قرار دے کر خریدیں اور بینک سے یہ کہہ دیں کہ اتنے میں میں گاڑی خریدتا ہوں اس شرط کے ساتھ کہ اکر کسی وجہ سے متعینہ مدت پر ثمن ادا نہ کرسکا تو مقررہ رقم پر کچھ بھی اضافہ نہیں کیا جائے گا اور بینک اس طرح معاملہ کرنے پر راضی ہوجائے تو بیع کی یہ شکل درست ہے، جیسا کہ ہدایہ میں ہے: ألا تری أنہ یزاد الثمن لأجل الأجل، کتاب البیوع: ج:۳۔: وفي الرج: ویزاد في الثمن لأجلہ إذا ذکر الأجل بمقابلة زیادة الثمن قصدًا (۷/۳۲۶، زکریا دیوبند)

    -----------------------------------

    اگر واقعتاً بینک ہی ادھار قسطوں پر گاڑی فروخت کرنے والا ہو یعنی: بینک سودی قرض دینے والا نہ ہو تو جواب صحیح ہے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند