متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 154242
جواب نمبر: 154242
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1388-1404/B=1/1439
صورت مسئولہ میں اگر آپ گاڑی کی اصل قیمت مع قسطوار زائد رقم کے مجموعے کو ثمن قرار دے کر خریدیں اور بینک سے یہ کہہ دیں کہ اتنے میں میں گاڑی خریدتا ہوں اس شرط کے ساتھ کہ اکر کسی وجہ سے متعینہ مدت پر ثمن ادا نہ کرسکا تو مقررہ رقم پر کچھ بھی اضافہ نہیں کیا جائے گا اور بینک اس طرح معاملہ کرنے پر راضی ہوجائے تو بیع کی یہ شکل درست ہے، جیسا کہ ہدایہ میں ہے: ألا تری أنہ یزاد الثمن لأجل الأجل، کتاب البیوع: ج:۳۔: وفي الرج: ویزاد في الثمن لأجلہ إذا ذکر الأجل بمقابلة زیادة الثمن قصدًا (۷/۳۲۶، زکریا دیوبند)
-----------------------------------
اگر واقعتاً بینک ہی ادھار قسطوں پر گاڑی فروخت کرنے والا ہو یعنی: بینک سودی قرض دینے والا نہ ہو تو جواب صحیح ہے۔ (ن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند