• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 153639

    عنوان: بینک کے سود دیے ہوئے پیسہ کا مصرف اور انشورنس کی حقیقت

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں اگر کوئی شخص بینک میں پیسہ رکھتا ہے اور پھر بینک کچھ پرسنٹیج میں سود دیتا ہے تو کیا اس سود کے پیسے کو اپنے رشتے دار جیسے بیوہ چچی پھوپھی اور دیگر رشتے دار میں بغیر ثواب کے نیت کے دے سکتے ہیں؟ کیا انشورنس اسلام میں جائز ہے اور اس کی مدّت پوری ہونے کے بعد جو بڑھا ہوا پیسہ ملتا ہے اس کو استعمال میں لا سکتے ہے یا نہیں ؟ آپ حضرت سے التماس ہے کہ جواب دیں۔

    جواب نمبر: 153639

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1291-1215/sn=12/1438

    (۱) جی ہاں! دے سکتے ہیں، بہ شرطے کہ وہ غریب پریشان حال ہوں۔

    (۲) ”انشورنس“ بنیادی طور پر ”سود وقمار“ پر مشتمل ہے؛ اس لیے انشورنس پالیسی لینا شرعاً جائز نہیں ہے، اکر کسی نے قانونی مجبوری یا لاعلمی میں لے لیا ہے تو مدت پوری ہونے پر جو بڑھا ہوا پیسہ ملے گا، اس کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہ ہوگا؛ بلکہ غریب پریشان حال لوگوں پر بلانیت ثواب صدقہ کرنا لازم ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند