• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 153149

    عنوان: آن لائن ٹیکسی سروس

    سوال: کچھ کمپنیاں موبائل ایپلی کیشن کے ذریعہ ٹیکسی کی سہولت عوام کو فراہم کرتی ہیں جس کی تفصیل یوں ہے کہ کمپنی اپنی ذاتی گاڑی بطور ٹیکسی استعمال نہیں کرتی بلکہ گاڑیاں عام لوگوں کی ہوتی ہیں جو کمپنی سے رجسٹرڈ ہو کر پھر کمپنی کی ایپلی کیشن کے توسط سے مسافروں کو آرام دہ اور کم خرچ سفر کی سہولت مہیا کرتی ہیں، اس میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ کمپنی اور گاڑی مالکان کے درمیان ہونے والے عقد کا شرعی حکم کیا ہے ؟ اس عقد کی ضروری تفصیلات درج ذیل ہیں. ۱- کمپنی کے ذمہ کئی امور ہوتے ہیں مَثَلاً * بذریعہ ایپلی کیشن مسافروں کا رجسٹرڈ گاڑیوں سے رابطہ پیدا کرنا * گاڑیوں کی مانیٹرنگ * مسلسل نگرانی کے ذریعہ سفر کو محفوظ بنانا * جی پی ایس سروس کی سہولت فراہم کرنا * گاڑی مالکان کو سہولت فراہم کرنا کہ وہ اپنے موبائل کے ذریعہ ڈرائیور اور گاڑی کو مانیٹر کر سکیں وغیرہ وغیرہ ۲- گاڑیوں کے مالکان کے ذمہ مسافروں کو آرام دہ سفر کی سہولت مہیا کرنا ہے یہ مالکان کی صوابدید پر منحصر ہے کہ وہ گاڑی خود چلائیں یا ڈرائیور کے حوالے کریں اور خود اسے اجرت دیں. کمپنی کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور یہ بھی مالکان کی ذاتی صوابدید پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ یومیہ کتنے گھنٹے کام کریں گے البتہ جس قدر آمدن بھی انہیں حاصل ہو گی اس میں سے کمپنی اپنا فیصدی حصہ وصول کر کے باقی رقم مالکان کے حوالے کر دے گی خواہ وہ تھوڑے وقت کی تھوڑی آمدن یا اس کے برعکس ہو لیکن گارنٹیڈ پیمنٹ حاصل کرنے کے لئے کم از کم مدت متعین ہوتی ہیں جس کی تفصیلات آگے آ رہی ہیں۔ ۳- سفر کے کرایہ سے متعلق تفصیلات * کرایہ کمپنی خود طے کرتی ہے جس میں گاڑی مالکان کی رائے کا کوئی دخل نہیں ہوتا البتہ کرایہ میں کسی قسم کے ردوبدل سے ان کو باخبر رکھا جاتا ہے * کرایہ کے بنیادی طور پر تین حصے ہوتے ہیں i- بنیادی کرایہ (fare base) مَثَلاً ۰۰۱ روپے ii- فی کلو میٹر کرایہ مَثَلاً ۰۱ روپے iii- فی منٹ کرایہ مَثَلاً 3 روپے واضح رہے کہ فی منٹ کرایہ بعض کمپنیوں کے ہاں تب چارج کیا جاتا ہے جب گاڑی کی رفتار مقررہ حد مَثَلاً ۵۱ کلو میٹر فی گھنٹہ سے کم ہو جبکہ دیگر کمپنیاں رفتار کی کوئی تحدید نہیں کرتیں بلکہ سفر میں کل صرف شدہ وقت پر فی منٹ چارج کر لیتی ہیں. * کمپنیاں نئے مسافروں کو پہلی رائڈ مفت دیتی ہیں لیکن گاڑی مالکان کو اس رائڈ کی ادائیگی کمپنی کی جانب سے اس کے حصہ کے مطابق کر دی جاتی ہے * گاڑی طلب کرنے کے لئے ریکویسٹ بھیجنے کے بعد ابتدائی دو یا تین منٹ کے اندر مسافر اگر وہ ریکویسٹ کرنا چاہے تو کر سکتا ہے اس کے بعد منسوخی کی صورت میں کمپنی تقریباً سو روپے یا کم و بیش جرمانہ وصول کرتی ہے جس کی وصولی اس مسافر کی اگلی رائڈ کے کرایہ میں شامل کر کے کی جاتی ہے ۔ ۴- معتقدین کے مابین آمدن کی تقسیم * اس کی بنیادی طور پر دو شقیں ہیں i- گارنٹیڈ پیمنٹ اس میں کمپنی گاڑی کے مالک کو ایک طے شدہ رقم دینے کی پابند ہوتی ہے لیکن چند شرائط کے ساتھ یعنی (۱) اگر گاڑی کے ڈرائیور کی کمپنی کے توسط سے مسافروں کی وصول ہونے والی ریکویسٹ کو قبول کرنے کی شرح ۰۹ فیصد ہو جائے اور (ب) وہ یومیہ کم از کم گیارہ گھنٹے ڈیوٹی پر موجود رہے اور (ج) یومیہ کم از کم دس مسافروں کو سفر کی سہولت بہم پہنچائے تو کمپنی اسے گارنٹیڈ رقم مَثَلاً ۰۰۵۳ /- روپے دینے کی پابند ہو گی. اگر ڈرائیور کی اس روز کی کمائی ۰۰۵۳ /- سے کم ہو تو کمپنی اپنے پاس سے ۰۰۵۳/- پورے کر کے ادا کرے گی اور اگر ڈرائیور کی کمائی گارنٹیڈ رقم (۰۰۵۳/-) سے زیادہ ہو تو زائد رقم کمپنی کی ہو گی خواہ وہ کتنی ہی ہو. ایک دوسری کمپنی کا ضابطہ اس سے قدرے مختلف ہے وہ ہفتہ وار نفع کی تقسیم یوں کرتی ہے کہ گاڑی مالکان کو ہفتہ بھر میں جو آمدن ہوئی ہے خواہ وہ گارنٹیڈ پیمنٹ کی شرائط پوری کرتے ہوئے حاصل ہوئی ہو یا اس کے بغیر، کمپنی اس کی آمدن کا پچیس فیصد خود رکھ لیتی ہے اور باقی گاڑی کے ملک کے حوالے کر دیتی ہے البتہ گارنٹیڈ پیمنٹ کی شرائط پوری کر دینے کے باوجود اگر آمدن گارنٹیڈ پیمنٹ سے کم ہو تو کمپنی پھر بھی گارنٹیڈ رقم دینے کی پابند ہو گی لیکن ہفتہ بھر کے حساب میں کمپنی اپنے پچیس فیصد اس میں سے بھی وصول کرے گی . ii- فیصدی تقسیم: اگر گارنٹیڈ پیمنٹ کی شرائط پوری نہ ہوں تو کمپنی حاصل شدہ آمدن میں سے اپنا فیصدی حصہ وصول کر کے بقیہ رقم گاڑی کے مالک کو دے دیتی ہے (5)مالک کے لئے بونس i- ہفتہ وار بونس: جمعہ اور ہفتہ کو دس رائیڈز پر ایک ہزار روپے یومیہ بونس دیا جاتا ہے ii- چودہ روزہ بونس: اگر دو ہفتہ میں ایک سو پچھتر رائیڈز کر لیں دس ہزار بونس ملے گا ..... اگر ایک سو پچاس رائیڈز کریں تو ساڑھے سات ہزار بونس ..... اگر ایک سو پچیس رائیڈز کریں تو پانچ ہزار بونس ملے گا ...... اور اگر سو رائیڈز کر لیں تو ۰۰۵۲/- بونس ملے گا (6)ڈرائیور کے لئے بونس: اس کے علاوہ کمپنی ڈرائیور کو علیحدہ سے بونس دیتی ہے جس کے لین دین سے گاڑی کے مالک کا کوئی تعلق نہیں ہوتا گویا کمپنی ڈرائیور کی کارکردگی پر اسے انعام دیتی ہے . یہ بونس دو طرح کے ہوتے ہیں. کارکردگی بونس اور حوالہ جاتی بونس. اجمالی معلومات ساتھ لف دستاویز میں مذکور ہیں. مزید مفصل معلومات درکار ہوں تو مندرجہ ذیل نمبر پر رابطہ فرمائیں.

    جواب نمبر: 153149

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1319-1497/L=1/1439

    صورتِ مسئولہ میں جبکہ کمپنیاں خود گاڑیوں کی مالک نہیں ہوتیں تو ان کا بطور شرکت معاملہ کرنا،کرایہ وغیرہ وصول کرنااورپھر اس میں سے اپنا حصہ لینا وغیرہ درست نہیں،کمپنیوں کی حیثیت زیادہ سے زیادہ اجیر اوردلال کی ہوسکتی ہے جو محنت کے عوض اپنا حصہ مقرر کرکے لے سکتی ہیں،ان کمپنیوں کا خود اصل مالک کی طرح معاملہ کرنا درست نہیں؛البتہ اگر کمپنیاں خود گاڑیوں کو کرایہ پر لے لیں توپھر حاصل شدہ منافع کی وہ مالک ہوں گی؛لیکن اس صورت میں گاڑیوں کا مقرر کرایہ مالکا ن کو دینا ضروری ہوگا(گاڑیاں چلیں یا نہ چلیں،نفع ہویا نہ ہو)اس کے علاوہ بین بین کا معاملہ درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند