• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 15281

    عنوان:

    میں درج ذیل مسئلہ پر فتوی اورحکم جاننا چاہتاہوں۔گزشتہ سال میری بیوی کو جڑواں بچے پیدا ہوئے تھے اور اب وہ تیرہ ماہ کے ہیں اور ان کو بوتل کا دودھ پلایا جاتاہے۔ پیدائش کے بعد میری بیوی کو شوگر کی بیماری ہوگئی اوراس کو شوگر بہت زیادہ ہے اس کا وزن اس کے معمول کے وزن سے پچیس تیس کلو زیادہ ہے۔ ہم نے ذیابیطس سینٹر میں علاج کروانا شروع کیا ہے اور وہ شوگر اور وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے دوا اورانسولین کا استعمال کررہی ہے ۔آج دانتوں کی کچھ پریشانی کی وجہ سے ہم اس کا چیک اپ کرانے کے لیے ماہر نسوانیات ڈاکٹر کے پاس گئے۔ اس کی جانچ کے بعد یہ معلوم ہوا کہ وہ حاملہ ہے (اس کا وزن 94کلو ہے اور اس کی عمر31سال ہے)او رحمل آٹھ ماہ کا ہے۔اس ڈاکٹر نے کچھ دواؤں اور انسولین کے بند کرنے کا مشورہ دیا ہے جس کو شوگر اور وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے دوسرے ڈاکٹر نے لینے کا مشورہ دیا ہے۔اب حمل ،چار بچے، بڑھی ہوئی شوگر اور وزن کے مسائل کی وجہ سے اس کو بہت سارے مسائل جھیلنے پڑیں گے اور ہوسکتاہے کہ اس کی صحت بہت زیادہ خراب ہوجائے۔میں اس سلسلہ میں علمائے کرام سے معلوم کرتا ہوں کہ مذکورہ بالا وجوہات کی بناء پر کیا وہ حمل گرواسکتی ہے یا نہیں؟ والسلام

    سوال:

    میں درج ذیل مسئلہ پر فتوی اورحکم جاننا چاہتاہوں۔گزشتہ سال میری بیوی کو جڑواں بچے پیدا ہوئے تھے اور اب وہ تیرہ ماہ کے ہیں اور ان کو بوتل کا دودھ پلایا جاتاہے۔ پیدائش کے بعد میری بیوی کو شوگر کی بیماری ہوگئی اوراس کو شوگر بہت زیادہ ہے اس کا وزن اس کے معمول کے وزن سے پچیس تیس کلو زیادہ ہے۔ ہم نے ذیابیطس سینٹر میں علاج کروانا شروع کیا ہے اور وہ شوگر اور وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے دوا اورانسولین کا استعمال کررہی ہے ۔آج دانتوں کی کچھ پریشانی کی وجہ سے ہم اس کا چیک اپ کرانے کے لیے ماہر نسوانیات ڈاکٹر کے پاس گئے۔ اس کی جانچ کے بعد یہ معلوم ہوا کہ وہ حاملہ ہے (اس کا وزن 94کلو ہے اور اس کی عمر31سال ہے)او رحمل آٹھ ماہ کا ہے۔اس ڈاکٹر نے کچھ دواؤں اور انسولین کے بند کرنے کا مشورہ دیا ہے جس کو شوگر اور وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے دوسرے ڈاکٹر نے لینے کا مشورہ دیا ہے۔اب حمل ،چار بچے، بڑھی ہوئی شوگر اور وزن کے مسائل کی وجہ سے اس کو بہت سارے مسائل جھیلنے پڑیں گے اور ہوسکتاہے کہ اس کی صحت بہت زیادہ خراب ہوجائے۔میں اس سلسلہ میں علمائے کرام سے معلوم کرتا ہوں کہ مذکورہ بالا وجوہات کی بناء پر کیا وہ حمل گرواسکتی ہے یا نہیں؟ والسلام

    جواب نمبر: 15281

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1269=983/ل

     

    سخت مجبوری کی صورت میں اگر حمل چار مہینے سے کم کا ہو تو اس کے اسقاط کی گنجائش ہے، چار مہینے کے بعد چونکہ بچہ میں روح ڈال دی جاتی ہے، اس لیے اس کے بعد حمل گروانا کسی صورت میں جائز نہیں، گروانے کی صورت میں قتل کا گناہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند