• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 152078

    عنوان: جہاں چوری کی بجلی استعمال ہوتی ہو وہاں بچوں کو پڑھنے بھیجنا کیسا ہے؟

    سوال: ہمارے محلے میں ایک عالم رہتے ہیں۔کراچی کی ایک بڑی جامعہ بنوریہ سے فارغ ہیں۔5 وقتہ نمازی ہیں۔اخلاق میں باقی معاملات میں بھی اچھے ہیں۔انہوں نے گھر بنایا ،گھر بنانے کے دوران بجلی چوری کی استعمال کی۔پورے کی تعمیر کی دوران بجلی چوری کی استعمال ہوتی رہی۔گھر تعمیر ہونے کے بعد انہوں نے گھر میں مدرسے کی بنیاد رکھی جس میں اہل ِ علاقہ کے بچے قرآن مجید حفظ و ناظرہ پڑھ رہے ہیں ۔جو پنکھے اور بجلی استعمال ہورہی ہے یہ چوری کی ہے ۔ان کے ہاں ماہ رمضان میں تراویح ہوتی ہے ۔ پاکستان کے کچھ بڑے علماء بھی ان کے ہاں آکر رہ چکے ہیں۔ اب کچھ سوالات کے جوابات مقصود ہیں: کیا ایک صاحب علم یوں جان بوجھ کر چوری کی بجلی سے فلاح عامہ کے کام کریں تو اس کو اجازت ہے ؟ ایسے مدرسے میں بچوں کو قرآن کی تعلیم کے لیے بھیجنا کہ جہاں بجلی کا استعمال وافر ہے مگر بجلی چوری کی ہے یہاں بچوں کی دینی تعلیم کے بھیجنا جائز ہے ؟جب کے اہل ِ علاقہ جانتا ہے کہ یہ صاحب چوری کی بجلی استعمال کر رہے ہیں؟ رمضان میں یہ تراویح ہوتی ہے ختم قرآن ہوتا ہے کئی حفاظ آتے ہیں۔ ایسی جگہ تراویح پڑھنا کیسا ہے ؟ جو علماء مہمان آتے ہیں ان کو علم نہیں ہوتا کہ یہاں بجلی چوری کی کئی سالوں سے استعمال ہورہی ہے ۔ اس کے لیے کیا کہیں گے ۔ ان صاحب علم کا ہر کام اچھا ہے بس بجلی چوری کی استعال کر رہے ہیں۔ انہیں کئی لوگوں نے کہا بھی مگر یہ اپنے عمل سے باز نہیں آرہے ۔ ہماری رہنمائی فرمائیں تاکہ اہل ِ محلہ اختیاط سے کام لے ۔

    جواب نمبر: 152078

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1024-1037/N=10/1438

    بہ شرط صحت سوال سوالات کے جواب حسب ذیل ہیں:

    (۱): گھر کی تعمیر یا مدرسہ وغیرہ میں چوری کی بجلی کا استعمال نہ کسی عالم کے لیے جائز ہے اور نہ کسی غیر عالم کے لیے۔

    (۲):مدرسہ کی کمیٹی یا اقتدار اعلی کو چاہیے کہ مدرسہ میں چوری کی بجلی کے استعمال پر پابندی لگائے؛ تاکہ طلبہ علوم دین پر چوری کی بجلی کی وجہ سے منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔

    (۳): جس مسجد یا مدرسہ میں چوری کی بجلی استعمال ہوتی ہو، اس میں اگر تراویح یا کوئی بھی نماز پڑھی گئی تو نماز ہوجائے گی، اس کے اعادے کا حکم نہ ہوگا؛ البتہ نمازیوں کو چاہیے کہ ذمہ داران مسجد یا مدرسہ کو چوری کی بجلی کے استعمال سے منع کریں تاکہ نمازیوں کے ثواب میں کچھ بھی کمی نہ ہو اور ناجائز بجلی کے استعمال پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔

    اور اگر صورت مسئولہ میں عالم صاحب کوئی تاویل پیش کرتے ہوں تووہ ان سے دریافت کی جائے اور اسے صحیح صحیح لکھ کر سوال کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند