• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 151999

    عنوان: مہنگائی اور محکمہ کی لاپروائی سے پریشان ہوکر چوری کی بجلی جلانا

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میرے گھر میں بالکل صحیح اور بلا چوری کی بجلی استعمال ہوتی ہے جبکہ میرے آس پاس کے تمام گھروں میں آدھی بجلی چوری سے جلائی جاتی ہے ، نتیجے میں میرے گھر ہزاروں کا اور دوسروں کے گھر چند سو کا بل آتا ہے اور کچھ لوگ لائٹ مین کو رشوت دیکر اپنا بل کم بنوا لیتے ہیں ۔اب ہمارے والد کا کہنا ہے کہ سرکار خود ہی چور ہے رعایا کا پیسہ نیتا کھا رہے ہیں، ہر طرف سے رعایا کو لوٹا جا رہا ہے اور ہم ایمانداری کی بجلی جلاکر خود ہی کنگال ہو رہے ہیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہر گھر میں ایمانداری کی بجلی جلے تو نہ ہی بجلی مہنگی ہو اور نہ ہی اتنا بل آئے مگر سرکار ڈھیل دئے ہوئے ہے ۔ 80 فیصد گھروں میں ایمانداری کی بجلی نہیں جل رہی تو ایمانداروں کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ اب وہ اس بات پہ مصر ہیں کہ ہمارے یہاں بھی ان وجوہات کی بنا پر بل کم کرنے کے لئے یا تو آدھی بجلی چوری کی جلائی جائے یا لائٹ مین کو رشوت دیکر بل کم کرایا جائے ہم اتنا بل نہیں دے سکتے ۔ برائے کرم یہ بتائیں کہ ان حالات میں اس طرح بجلی استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 151999

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1011-966/N=9/1438

    بجلی، محکمہ بجلی کے آفیسران کی ملک نہیں ہوتی ہے؛ بلکہ حکومت کی ہوتی ہے اور حکومت ملک کے عوام کی نمائندہ ہوتی ہے؛ اس لیے سوال میں ذکر کردہ حالات میں بھی بجلی کی چوری جائز نہ ہوگی اور بجلی کی چوری کے لیے لائن مین کو رشوت دینا ڈبل گناہ ہے؛ ایک تو چوری کا گناہ اور دوسرے: رشوت دینے کا گناہ۔ اور جو لوگ رشوت دے کر یا ایسے ہی چوری کی بجلی استعمال کررہے ہیں، وہ اپنے عمل کے خود ذمہ دار ہیں؛ لہٰذا آپ اپنے والد صاحب کو بجلی کی چوری سے منع کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند