متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 150699
جواب نمبر: 150699
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1055-993/L=8/1438
بعض ممالک میں تو اس کا اہتمام ہے کہ علماء کی جماعت باقاعدہ معاینہ کے بعد حلال سرٹیفکٹ دیتی ہے؛ اس سلسلے میں حضرت مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم نے فقہی مقالات کی چوتھی جلد میں بڑی تفصیلی بحث کی ہے اس کا مطالعہ کرلیا جائے، ہندوستان میں علماء کے کسی ایسے گروپ کا ہمیں علم نہیں ہے، جو باضابطہ مذبح خانے کو چک کرکے حلال سرٹیفکٹ دیتے ہوں؛ البتہ جمعیة علمائے ہند نے بعض مذبح خانوں میں اپنے کارندے رکھے ہیں جو پوری صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں اور پھر جمعیة کی طرف سے حلال سرٹیفکٹ دیا جاتا ہے؛ لیکن وہ مذبح خانے کتنے ہیں اور سرٹیفکٹ دینے کے بارے میں ان کے یہاں شرائط کیا ہیں اس کا ہمیں تفصیلی علم نہیں ہے۔ اس سلسلے میں جمعیة سے ہی رجوع کرنا بہتر ہے۔ واضح رہے کہ چونکہ ذبیحہ کا مسئلہ نازک ہے؛ اس لیے جب تک یقینی ذرائع سے ذبیحہ کے حلال ہونے کا علم نہ ہوجائے اس وقت کھانے سے احتراز کرنا چاہیے، گوشت کے پیکٹ ”الحلال“ وغیرہ لکھا ہوا ہونا کافی نہیں۔
نوٹ: مزید تفصیل کے لیے فقہی مقالات جلد رابع کا مطالعہ کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند