• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 150417

    عنوان: سرکاری جگہ پر قبضہ کرنا؟

    سوال: سرکاری جگہ پر قبضہ کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ ہمارے ہاں گاؤں میں ایک تالاب ہے جو سرکاری ہے اس کے آس پاس جن لوگوں کے مکانات ہیں وہ تالاب کی جگہ میں مٹی ڈالکر اپنی جگہ میں ملا لیتے ہیں تو کیا بڑھائی گئی جگہ پر انکا حق ہوگا؟ اگر نہیں تو جن لوگوں نے اس جگہ پر مکان بنا لیا تو وہ کیا کرے ؟ واجد نام رکھنا کیسا ہے ؟ اور اسکے معنی کیاہے ؟

    جواب نمبر: 150417

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 871-827/sn=8/1438

    (۱) جو جگہ سرکاری ہو اور عوامی مفاد کے لیے خالی چھوڑی گئی ہو تو کسی شخص کا اس پر قبضہ کرلینا شرعاً درست نہیں ہے، اگر سرکاری حکام کی لاپرواہی یا چشم پوشی کا فائدہ اٹھاکر کوئی شخص اس پر قبضہ کرلے تو شرعاً اس کا وہ مالک نہ ہوگا اور نہ ہی اس زمین پر اس کا کوئی مالکانہ حق ہوگا،اگر اس قبضہ نیز اپنے مکان میں شامل کرلینے کی وجہ سے عوام کو تکلیف ہورہی ہو تو اس پر ضروری ہے کہ اس سے اپنا قبضہ ہٹائے۔ وفی المنتقی إذا أراد أن یبنی کنیفًا علی طریق العامة فإنی أمنعہ عن ذلک وإن بنی ثم اختصموا نظرت فی ذلک فإن کان فیہ ضرر أمرتہ أن یقلع وإن لم یکن فیہ ضرر ترکتہ (فتاوی ہندیہ: ۵/۳۷۱، ط: زکریا)

    (۲) ”واجد“ کے معنی پانے والا، کامیاب، یہ نام رکھا جاسکتا ہے، کوئی مضائقہ نہیں، ”واجد“ کا اسمائے حسنی میں ہونا بھی جواز میں مانع نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ مشترک ناموں میں سے ہے، اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ناموں میں سے نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند