• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 150161

    عنوان: جن كے یہاں سود كا كام ہو ان كی یہاں شادی میں كھانا كھانا كیسا ہے؟

    سوال: ہمارے ایک پڑوسی ہیں جن کے بارے میں سنا ہے کہ ان کا سود وبیاج کا کام ہے ، اس کے ساتھ ہی ان کے دو یا تین کام اور بھی ہیں جو جائز لگتے ہیں، تو کیا ان کی شادی میں کھانا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 150161

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 839-762/Sn=7/1438

    اگر اس شخص کی حلال آمدنی زیادہ اور سود وبیاج کی آمدنی نسبةً کم ہے تو اس کے یہاں شادی یا کسی موقع سے دعوت کھانا شرعاً جائز ہے، اگر سود وبیاج کی آمدنی ہی غالب ہے، دیگر کاموں کی آمدنی نسبةً کم ہے تو پھر اس کے یہاں دعوت کھانا جائز نہیں ہے الا یہ کہ وہ دعوت کا نظم حلال آمدنی سے یا کسی سے قرض لے کر کرے، تو پھر کھانے کی گنجائش ہے۔ آکل الربا وکاسب الحرام لو أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لا یقبل ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ وإن کان غالب مالہ حلالاً لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا کذا فی الملتقط․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند