• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 15015

    عنوان:

    ہم ممبئی میں رہتے ہیں یہاں پر بجلی سپلائی حکومت نہیں کرتی ہے بلکہ ایک پرائیویٹ کمپنی ریلائنس انرجی کو بجلی کی کمپنی بیچ دی گئی ہے جو کی پہلےBSES کہلاتی تھی۔ جس کی وجہ سے پریشانیاں بہت ہیں۔ یہ کمپنی بے تحاشہ غلط بل بھیج رہی ہے، صرف ہم ہی نہیں بے شمار لوگ اس کمپنی سے پریشان ہو چکے ہیں۔ شکایت کی مجبوری یہ ہے کہ قانونی طور سے اس کمپنی کے لوگ ہی بجلی کا میٹر چیک کرسکتے ہیں۔ اور ایک کمپنی اور ہے ٹاٹا پاور، اس کے گراہک بہت مطمئن ہیں، لیکن کسی قانونی مجبوری کے سبب ہم لوگ ٹاٹا سے بجلی نہیں لے پارہے ہیں۔ اب یہاں سوال یہ ہے کہ ممبئی میں چوری کی بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔ کمپنی کے ہی افسران یا دلال قسم کے الیکٹریشین کہہ چکے ہیں کہ آپ اپنی دو نمبر کی لائن لگوالو شانتی ہو جائے گی۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا کسی بے ایمان کمپنی سے بجلی چوری کرکے استعمال کرنا درست ہے؟ میرا ایمان تو نہیں کہتا کہ یہ درست ہوگا،لیکن اکثر لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ دو نمبر کی لائن لیے ہوئے ہیں۔ برائے کرم جواب دے کر ممنون فرمائیں۔

    سوال:

    ہم ممبئی میں رہتے ہیں یہاں پر بجلی سپلائی حکومت نہیں کرتی ہے بلکہ ایک پرائیویٹ کمپنی ریلائنس انرجی کو بجلی کی کمپنی بیچ دی گئی ہے جو کی پہلےBSES کہلاتی تھی۔ جس کی وجہ سے پریشانیاں بہت ہیں۔ یہ کمپنی بے تحاشہ غلط بل بھیج رہی ہے، صرف ہم ہی نہیں بے شمار لوگ اس کمپنی سے پریشان ہو چکے ہیں۔ شکایت کی مجبوری یہ ہے کہ قانونی طور سے اس کمپنی کے لوگ ہی بجلی کا میٹر چیک کرسکتے ہیں۔ اور ایک کمپنی اور ہے ٹاٹا پاور، اس کے گراہک بہت مطمئن ہیں، لیکن کسی قانونی مجبوری کے سبب ہم لوگ ٹاٹا سے بجلی نہیں لے پارہے ہیں۔ اب یہاں سوال یہ ہے کہ ممبئی میں چوری کی بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔ کمپنی کے ہی افسران یا دلال قسم کے الیکٹریشین کہہ چکے ہیں کہ آپ اپنی دو نمبر کی لائن لگوالو شانتی ہو جائے گی۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا کسی بے ایمان کمپنی سے بجلی چوری کرکے استعمال کرنا درست ہے؟ میرا ایمان تو نہیں کہتا کہ یہ درست ہوگا،لیکن اکثر لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ دو نمبر کی لائن لیے ہوئے ہیں۔ برائے کرم جواب دے کر ممنون فرمائیں۔

    جواب نمبر: 15015

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1323=1323/م

     

    بجلی چوری سے استعمال کرنا از روئے شرع ناجائز ہے، جو پرائیویٹ کمپنی غلط بل بھیج رہی ہے، اگر اس کا غلط اور ظالمانہ رویہ ثابت ہوجائے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اوراپنا حق وصول کرنے کے لیے مناسب تدبیر بھی اختیار کی جاسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند