• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 149642

    عنوان: کیا ویڈیو کال کا کرنا جائز ہے

    سوال: کیا ویڈیو کال کا کرنا جائز ہے ؟ کیوں کہ ویڈیو کال میں ویڈیو صرف تھوڑی دیر کے لے ہی دیکھائی دیتی ہے ۔ کال ختم ہوجانے پر کچھ تصویر باقی نہیں رہتی۔ اس کا جواب تفصیل میں دیجئے گا ،مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 149642

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 731-698/sn=8/1438

    ”ویڈیو کالنگ“ سے احتراز کرنا چاہیے؛ کیونکہ بہ قول بعض اس میں بھی تصویر کشی پائی جاتی ہے۔

    --------------------------------

    محقق بات یہ ہے کہ ویڈیو کالنگ میں تصویر کشی کی حقیقت لازماً پائی جاتی ہے؛ اس لیے ویڈیو کالنگ ناجائز ہے، اس سلسلہ میں دار العلوم دیوبند کا ایک واضح فتوی (۱۲۸/ن، ۱۵۹، ۱۴۳۸ھ) منسلک ہے، ملاحظہ فرمالیں۔ (ن)

     

    سوال:

    کیا موبائل سے ویڈیو کالنگ کرنا جائز ہے؟

     

    Fatwa ID: 128-159/N=3/1438

     

    جواب:

    ویڈیو کالنگ میں موبائل یا لیپ ٹاپ وغیرہ کا جو کیمرہ استعمال ہوتا ہے ، وہ عام کیمرہ ہی کی طرح ہوتا ہے اور ویڈیو کالنگ میں پہلے کیمرہ سامنے والے کی تصویر لیتا ہے ، اس کے بعد وہ تصویر نہایت تیز رفتاری کے ساتھ برقی ذرات میں تبدیل کرکے دوسری طرف ٹرانسفر کی جاتی ہے، چوں کہ یہ عمل نہایت تیز رفتاری سے ہوتا ہے؛ اس لیے یہ بات ممکن ہے کہ عام لوگوں کے حق میں تصویر کاکیمرے میں اتارا جانا محسوس نہ کیا جائے (تفصیل کے لیے دیکھیں حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب دامت برکاتہم کی کتاب:ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے، ص ۵۹ - ۶۶ ) ۔ پس جب ویڈیو کالنگ میں تصویر کشی وتصویر سازی پائی جاتی ہے اور احادیث میں تصویر کشی اور تصویر سازی پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں(دیکھئے: مشکوة شریف، باب التصاویر ص ۳۸۵ - ۳۸۷، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند) تو موبائل یا لیپ ٹاپ وغیرہ کے کیمرہ کا رخ اپنی طرف یا کسی اور انسان یا جاندار کی طرف کرکے ویڈیو کالنگ کرنا جائز نہ ہوگا،ہر مسلمان کے لیے اس سے بچنا لازم وضروری ہے ۔ (ن)

    -----------------------------------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند