• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 149303

    عنوان: کان میں ہیڈ فون لگاکر بھی گانا سننا یا فلم دیکھنا حرام ہے

    سوال: سر! مہربانی کرکے میرے دئیے گئے ہر ایک سوال کا چواب دے دیجئے کہ کیا یہ جائز ہے یا نا جائز؟ یا پھر حلال ہے یا حرام؟ میرا نام آصف ہے اور میں سعودی عرب سے ہوں اور امید ہے کہ آپ صاحبان ٹھیک اور خیریت سے ہوں گے ۔ معذرت کے ساتھ، کیوں کہ میرے سوالات زیادہ ہیں کچھ میرے اپنے اور کچھ دوستوں کے ہیں جس کی وجہ سے آپ کا قیمتی وقت ضائع ہو سکتا ہے مگر آپ مہربانی کر کے ہر ایک سوال کا فتوہ دے دیجئے ۔ شکریہ (1)۔ پہلا سوال یہ ہے کہ سعودی عرب میں مسجد میں ایک جماعت (نماز) ہوجانے کے بعد دوسری جماعت کے لئے ایسے حضرات کھڑے ہو جاتے ہیں امامت کے لیے جن میں سے یا تو کسی کی داڑھی نہیں ہوتی، مطلب کلین شیو یا پھر ہاف داڑھی والے حضرات آجاتے ہیں اور یا پھر کسی کے سر پر ٹوپی وغیرہ نہیں ہوتی، ان حضرات میں سعودی لوگ بھی ہو سکتے ہیں پاکستانی بھی، انڈین بھی، بنگالی اور یمنی لوگ وغیرہ بھی ہوسکتے ہیں۔ تو آپ مہربانی کرکے فتوہ دے دیجئے کہ کیا ہم اس طرح لوگوں کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ (2)دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شادی شدہ مسلمان بھائی کسی دوسرے ملک میں 5،6 سال یا اس سے کم و زیادہ گذاریں تو کیا اس کے نکاح پر کوئی اثر تو نہیں پڑے گا؟ (3)۔ تیسرا سوال یہ ہے کہ ہمارے روم یعنی کمرے میں اگر کوئی نماز پرھ رہا ہو اور باقی دوست موبائل پر کوئی گانا یا فلم وغیرہ دیکھ رہے ہوں اور اس نے مائکروفون/ہیڈفون لگایا ہو جس سے نماز پڑھنے والے کو آواز نہیں پہنچ سکتی، تو کیا یہ جائز ہے یا ناجائز؟ (4)۔ چوتھا سوال یہ ہے کہ اگر کسی کیمپ میں ایک ہی کمرے میں مسلمان اورہندو یا کوئی بھی کافر وغیرہ ایک ساتھ رہ رہے ہوں تو کیا مسلمان بھائی کا اس کمرے میں نماز، تلاوت اور عبادت وغیرہ جائزہوگا یا ناجائز؟ (5)۔ پانچواں سوال یہ ہے کہ اگر میں آن لائن انٹرنیٹ پر کسی کیلئے 'سی-وی' بناؤں یعنی ڈیزائن کرکے دے دوں اور اس کا میں اپنی مرضی سے اپنے محنت کے جائز پیسے لوں تو کیا یہ کام کرنا میرے لئے جائز ہے یا ناجائز؟ جبکہ میرا کام کرنا اس طرح سے ہوگا کہ: (ا) سی'وی تیار کرنے سے پہلے میں اس سے تمام معلومات اور ڈیٹا لوں گا جیساکہ اس کا نام، ایڈریس، کنٹیکٹ نمبرز، ای میل، اس کی تعلیمی کوائف، اس کا ایکسپیرئنس/تجربہ، کیا کام کیا ہے اور کتنے عرصے تک کیا ہے ، سکیلز اور باقی کون کونے کام آتے ہیں یا کرسکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ (ب) میرے پاس پہلے سے 'سی وی' 'ٹمپلیٹ / فارمیٹ ہوں گے مائکروسافٹ ورڈ، وغیرہ شکل میں، جو کہ میں نے خود گوگل وغیرہ سے ڈاونلوڈ کی ہیں اور میں پہلے اس بھائی کو دکھاؤں گا کہ اس میں سے آپ کوئی بھی ٹیمپلیٹ پسند کرکے مجھے بتادو تاکہ میں آپ کا ڈیٹا اٹھا کے اسی نئے فارمیٹ/ ٹمپلیٹ میں ڈال دوں اور خوبصورت بنا کے یا ڈیزائن کرکے آپ کو دے دوں گا اور میں اس کا معاوضہ لوں گا۔ (ت) کیا میں اس کا معاوضہ اپنی مرضی سے جتنا چاہے لے سکتا ہوں حد سے زیادہ ظلم نہ کرکے ، یا اس کیلئے کوئی لمٹ یعنی حد مقرر ہے ؟ (ث) کیا یہ میری مرضی ہے کہ میں کسی کیلئے معاؤضہ / پیسے معاف کروں اور کس سے لوں؟ (ج) سر کیا میں ہر قسم کی ' سی وی' بنا سکتا ہوں یا نہیں؟ مثلًا: اگر میں کسی آفس ایڈمن کیلئے ' سی وی' بنا دوں یا کسی ایم-بی-اے سٹوڈنٹ کیلئے جو کہ وہ بینک وغیرہ کیلئے اپلائی کر سکتا ہے جو کہ بینک میں نوکری کرنا ٹھیک نہیں ہوتا۔ مطلب کہ اگر میں کسی کیلئے ' سی وی' بنا دوں اور وہ کسی ناجائز کام کیلئے استعمال کریں تو کیا اس میں میں بھی گناہ گارہو سکتا ہوں؟ یا مجھے پہلے سے سوچنا چاہئے کہ میں کسی ایم-بی-اے والے ، کمپیوٹر والے ، یا فیشن ڈیزائنر وغیرہ کیلئے ' سی وی' نہیں بنانی چاہئے ؟ یا اگر آپ بہتر مثال دے سکتے ہو کہ آپ اس قسم کے 'سی وی' بنا لیا کرو اور اسطرح کے ' سی وی' بنانے سے پرہیز کیا کرو، تو آپ کی بہت بڑی مہربانی ہوگی؟

    جواب نمبر: 149303

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 501-95/D=6/1437

    (۱) ایسی مسجد جہاں پنجوقتہ نماز ہوتی ہو اور امام وموٴذن متعین ہوں اس میں ایک مرتبہ جماعت پوری ہونے کے بعد تنہا نماز پڑھ لینی چاہیے۔ دوسری جماعت قائم کرنا مکروہ ہے۔ اگر مسجد شرعی نہیں ہے یا امام وموٴذن ومصلی متعین نہیں ہیں تو دوسری جماعت کرسکتے ہیں؛ لیکن یہ یقین کرلینا ضروری ہے کہ امام وہی فرض ادا کررہا ہے جو آپ کو ادا کرنی ہے کیونکہ امام ومقتدی کا فرض مختلف ہو تو اس سے اقتداء صحیح نہیں ہوگی۔ مثلاً امام ظہر کی نماز پڑھ رہا ہے اور مقتدی عصر کی نیت کرے تو یہ صحیح نہیں ہے۔ نیز اگر کوئی امام کلین شیو یا ہاف داڑھی والا ہو تو اس کے پیچھے نماز مکروہ ہوگی۔

    (۲) بیوی سے دور دوسرے ملک میں ۵/۶سال رہنے کی وجہ سے نکاح پر کچھ اثر نہیں پڑے گا، البتہ بیوی کی رضامندی کے بغیر چار ماہ یا اس سے زیادہ علیحدہ رہنا بہتر نہیں ہے۔

    (۳) کان میں ہیڈفون لگاکر بھی گانا سننا یا فلم دیکھنا حرام ہے لیکن جب باہر گانے کی آواز نہیں آرہی ہے تو دوسرے نمازی کی نماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

    (۴) مسلمان کو نماز، تلاوت الگ تھلگ صاف ستھری جگہ میں یکسوئی کے ساتھ پڑھنا چاہیے، اگر ایسی جگہ میسر نہ ہو تو مجبوراً اس کمرے میں بھی ادا کی جاسکتی ہے، جس میں ہندو مسلم ساتھ رہتے ہیں، بشرطیکہ جگہ پاک صاف ہو اور سامنے کوئی تصویر نہ ہو۔

    (۵) (الف وب) جائز ہے۔ (ت) مناسب معاوضہ طے کرکے لے سکتے ہیں بشرطیکہ کسی قسم کا دھوکا نہ ہو۔ (ث) کسی کا معاوضہ معاف بھی کرسکتے ہیں (ج) دوسرے کے ناجائز کام میں استعمال کرنے کی وجہ سے آپ گنہ گار نہیں ہوں گے؛ لیکن اگر کسی کے بارے میں آپ کو یقین ہو کہ وہ اس کا ناجائز استعمال کرے گا تو اس طرح کی سی وی بنانے سے احتراز کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند