عنوان: مجبوری میں 5 ماہ کا حمل ساقط كرانے كی اجازت ہے؟
سوال: ایک لڑکی کو شوہر نے طلاق دیدی۔ لڑکی حاملہ ہے ۔ شوہر کا مطالبہ ہے کہ حمل ضائع کرواوَ تو میں طلاق کے پیپر دوں گا اور سامان لے جانے کی اجازت دوں گا۔ نیز لڑکی کم عمر کی ہے ، صرف 21 سال کی۔ والدین دوسری جگہ شادی کرنا چاہتے ہیں، بچہ رکاوَٹ ہے بعد میں بدنامی بھی طلاق کا دھبہ بھی اور پرورش کا مسئلہ بھی، کیوں کے بچے کا باپ ہی نہیں چاہتا بچہ دنیا میں آئے ۔ اس وقت حمل پانچ ہفتے کا ہے ۔ کیا بچہ ضائع کرنے کی اجازت ہے ؟ حمل کے کتنے ماہ تک گنجائش ہے ضائع کرنے کی؟
جواب نمبر: 14918701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 790-741/L=6/1438
سخت مجبوری میں اسقاطِ حمل کی اجازت ہوتی ہے سوال میں مذکور وجہ اسقاطِ حمل کے لیے کافی معلوم نہیں ہوتی ہے؛ اس لیے حمل کو ساقط نہ کرایا جائے، لڑکے کا سامان لے جانے اور طلاق کے پیپر دینے کو اسقاطِ حمل پر موقوف کرنا صحیح نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند