• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 148898

    عنوان: کمپنی میں ایچ آر کی پوسٹ پر کام كرنا درست ہے یا نہیں؟

    سوال: میرے بڑے بھائی سعودی عرب کے شہر ریاض میں ایک کمپنی میں HR (ایچ آر) کی پوسٹ پر کام کرتے ہیں اس کا نام ”وسیل ایپلیکشنز“ ہے یہ کمپنی درج ذیل سہولیات دیتی ہے:۔ Health care provider\Mobile applications\Cloud solution\Application develoment\Maintain (ہلتھ کیر پُروائیڈر ، موبائیل ایپلیکیشنز ، کلاوٴڈ سولوشن ایپلیکشن ڈیلوپمنٹ اور مینٹین) اور یہ ہسپتال اوراِنشورنس کمپنی کے درمیان اپنی درخواست کے ذریعہ سہولیات فراہم کرتی ہے، تو کیا اب اس کمپنی میں میرے بھائی کو کام کرنا چاہئے یا نہیں؟ آپ سے گذارش ہے کہ آپ تحقیق فرما کر تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں، کرم ہوگا۔

    جواب نمبر: 148898

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 431-762/N=7/1438

    جو اپلیکیشنز صرف جائز کاموں میں استعمال ہوتے ہیں یا تیار ہونے کے بعد وہ جائز وناجائز دونوں کاموں میں استعمال ہوسکتے ہیں؛ لیکن بعض لوگ ان کا جائز استعمال کرتے ہیں اور بعض لوگ ناجائز کاموں میں، تیاری میں کوئی ناجائز پہلو متعین نہیں اور نہ ہی صرف اس ناجائز استعمال کے مد نظر بنائے گئے تو ایسے ایپلیکیشنز تیار کرنا اور انھیں ڈیلوپمنٹ کرنا اور مینٹین وغیرہ کرنا شرعاً سب جائز ہے، اور ایسے ایپلیکیشنز کا آرڈر لینے اور ان کی فروختگی وغیرہ کے سلسلہ میں لوگوں سے رابطہ کرنا اور اور اس سلسلہ میں کوشش وغیرہ کرنا شرعاً سب جائز ہے، اور جو لوگ ایسے اپلیکیشنز خرید کر، ناجائز کاموں میں استعمال کریں گے، وہ خود اس کے ذمہ دار ہوں گے، بنانے والوں پر اس کی کوئی ذمہ داری یا گناہ نہ ہوگا(جواہر الفقہ جدید ، آلات جدیدہ کے شرعی احکام ۷:۲۹۵، ۲۹۷، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی،آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ ۷: ۶۰، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند، منتخبات نظام الفتاوی ۳: ۹۵، ۹۶،مطبوعہ: ایفا پبلی کیشنز، دہلی)۔ اور جو اپلیکیشنز ناجائز کاموں میں استعمال کے لیے تیار کیے جاتے ہیں، جیسے: انشورنس کمپنی اور ہسپتال کر درمیان روابط وغیرہ کے لیے یا بینکنگ نظام وغیرہ کے لیے تیار کیے جانے والے ایپلیکیشنز، اُن کا بنانا، تیار کرنا اور فروخت کرنا اور ان کے آردڑ وغیرہ کے لیے لوگوں سے رابطہ کرنا وغیرہ، ناجائز کاموں میں تعاون کی وجہ سے ناجائز ہے (جواہر الفقہ قدیم ۲: ۴۴۲، ۴۴۷، مطبوعہ: مکتبہ سیرت النبی سید منزل دیوبند،مستفاد:احسن الفتاوی ۷: ۳۱۷، مطبوعہ: دار الاشاعت، کراچی،منتخبات نظام الفتاوی ۳:۳۳۳، ۳۳۴)۔

    اور سوال میں مذکور وصیل ایپلیشنز کمپنی میں ناجائزکاموں میں استعمال کیے جانے والے ایپلیکیشنز بھی تیار کیے جاتے ہیں جیسا کہ سوال میں ذکر کیا گیا ، نیزکمپنی کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے اور آپ کے بھائی مذکورہ کمپنی میں جس عہدے پر ہیں، انھیں اس عہدے کی ذمہ داری کے تحت ناجائز ایپلیکیشنز کے سلسلہ میں بھی لوگوں سے رابطہ کرنا ہوتا ہوگا؛ جب کہ یہ ناجائز کام میں تعاون کی وجہ سے درست نہیں؛ اس لیے آپ کے بھائی کو چاہیے کہ وہ کوئی دوسری جائز ملازمت یا ذریعہ معاش اختیار کریں، اللہ تعالی توفیق عطا فرمائیں۔ قال اللہ تعالی :ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان (سورة المائدة، رقم الآیة: ۲)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند