• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 148175

    عنوان: نکاح خوانی کا پیسہ لینا؟

    سوال: (۱) کیا نکاح خوانی کا پیسہ لینا جائز ہے یا ناجائز؟ (۲) کیا نکاح خوانی کا پیسہ مسجد کی تعمیر میں لگایا جا سکتا ہے؟ (۳) کیا مسجد میں جمع شدہ پیسہ امام کی تنخواہ میں دیا جا سکتا ہے؟

    جواب نمبر: 148175

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 473-487/SN=5/1438

    (۱،۲) جی ہاں! جو شخص (مثلاً امامِ محلہ، قاضی، یا کوئی اور شخص) نکاح پڑھائے وہ اس پر متعینہ یا متعارف اجرت لے سکتا ہے،یہ ”اجرت“ پڑھانے والے ہی کا حق ہے، اسے نکاح پڑھانے والے کو نہ دے کر تعمیر مسجد میں صرف کرنا جائز نہیں ہے ؛ باقی اگر پڑھانے والا خود ہی وہ رقم بہ طور چندہ تعمیر مسجد میں دیدے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

    (۳) مسجد میں جمع شدہ پیسہ ضروریاتِ مسجد کے لیے ہوتا ہے اور ”امام و موٴذن“ بھی ”ضروریات“ مسجد میں آتے ہیں؛ لہٰذا اس پیسہ میں سے ان کی تنخواہ دینا شرعاً جائز ہے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند