• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 14777

    عنوان:

    ہمارے یہاں سونا کا دھندہ ہے۔ ہم سات آٹھ تاجروں نے مل کر آپس میں معاہدہ کیا ہے کہ سونا خریدنے کا بھاؤ سب کا ایک ہی ہوگا۔ جو بھاؤ طے کیا جائے گا اس سے زیادہ بھاؤ کوئی بھی تاجر نہیں دے گا۔ ہاں طے شدہ بھاؤ سے کم میں کوئی خریدتا ہے تو اس کی اجازت ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ (۱)کیا شریعت میں اس طرح کا معاہدہ کرنے کی اجازت ہے؟ (۲)اگر کوئی فرد جو اس معاہدہ میں شامل ہے چھپ چھپ کے گراہک کو زیادہ بھاؤ دیتا ہے تو اس کی کمائی حرام کی ہوجائے گی؟ (۳)اگر کمائی حرام نہ بھی ہو ،لیکن کیا اس کو وعدہ خلافی کا گناہ ہوگا؟ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اپنی دعاؤں میں ہمیں مت بھولیے گا۔

    سوال:

    ہمارے یہاں سونا کا دھندہ ہے۔ ہم سات آٹھ تاجروں نے مل کر آپس میں معاہدہ کیا ہے کہ سونا خریدنے کا بھاؤ سب کا ایک ہی ہوگا۔ جو بھاؤ طے کیا جائے گا اس سے زیادہ بھاؤ کوئی بھی تاجر نہیں دے گا۔ ہاں طے شدہ بھاؤ سے کم میں کوئی خریدتا ہے تو اس کی اجازت ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ (۱)کیا شریعت میں اس طرح کا معاہدہ کرنے کی اجازت ہے؟ (۲)اگر کوئی فرد جو اس معاہدہ میں شامل ہے چھپ چھپ کے گراہک کو زیادہ بھاؤ دیتا ہے تو اس کی کمائی حرام کی ہوجائے گی؟ (۳)اگر کمائی حرام نہ بھی ہو ،لیکن کیا اس کو وعدہ خلافی کا گناہ ہوگا؟ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اپنی دعاؤں میں ہمیں مت بھولیے گا۔

    جواب نمبر: 14777

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1275=1212/ب

     

    (۱) اس طرح معاہدہ کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔

    (۲) اس کی کمائی حرام نہ ہوگی، البتہ معاہدہ کی خلاف ورزی پر وہ گنہ گار ہوگا۔

    (۳) جی ہاں وعدہ خلافی کا گناہ اسے یقینا ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند