متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 147052
جواب نمبر: 147052
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 217-192/N=4/1438
(۱): بینک کی جس ملازمت میں سودی حساب کتاب لکھنا پڑے، اسے چیک کرنا پڑے یا اس میں سود کے متعلق کوئی اور کام کرنا پڑے، وہ ناجائز ہے، اور بینک کی جس ملازمت میں سود کے متعلق کوئی بھی کام نہ ہو جیسے بینک میں دربانی اور بینک کی گاڑی کی ڈرائیوری وغیرہ، اس کی گنجائش ہے ، وہ ملازمت کرسکتے ہیں۔ ولا تعاونو علی الإثم والعدوان (قرآن پاک، سورہ مائدہ، آیت:۳) ، عن جابر قال:لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربوا وموکلہ وکاتبہ وشاھدیہ وقال: ھم سواء (صحیح مسلم شریف بحوالہ:مشکوة شریف ص ۲۴۴، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)۔
(۲):بینک ایجنسی لینے کا مطلب کسی بینک کا ما تحت ہوکر بینک کا نظام قائم کرنا ہے اور ظاہر بات یہ ہے کہ بینک کا بنیادی نظام سودی لین دین اور معاملات کا ہو تا ہے ؛ اس لیے بینک ایجنسی لینا اور اس کے ذریعے لوگوں کے جمع کردہ ہر ایک لاکھ روپے پر بینک سے تین سو روپے کمیشن لینا جائز نہ ہوگا۔ ولا تعاونو علی الإثم والعدوان (قرآن پاک، سورہ مائدہ، آیت:۳)، عن جابر قال:لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربوا وموکلہ وکاتبہ وشاھدیہ وقال: ھم سواء (صحیح مسلم شریف بحوالہ:مشکوة شریف ص ۲۴۴، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند