• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 147012

    عنوان: باپردہ لڑکیوں کی کلاس میں مرد کا پڑھانا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی دینی گھرانے سے تعلق رکھنے والی طالبہ میڈیکل کالج میں تعلیم حاصل کرنا چاہے۔جس میں پڑھنے والی صرف طالبات ہیں اور کوئی طالب علم یا عملہ کا مرد طالبات کی طرف نہیں جا سکتا ۔البتہ اس میں مرد اساتذہ پڑھاتے ہیں اور طالبہ کلاس میں باپردہ بیٹھتی ہے اور اسے ڈاکٹر بنانے کا مقصد یہ ہے کہ یہ عورت،عورتوں کے تمام امراض کا علاج کر سکے اور انہیں مرد ڈاکٹروں کے پا س نہ جانا پڑے ۔کیا اس طالبہ کیلئے ایسے میڈیکل کالج میں تعلیم حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 147012

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 219-233/N=4/1438

    احناف کے نزدیک اگر کسی کمرے میں عورتیں یا لڑکیاں ہوں اور کوئی اجنبی مرد ہو تو اجنبیہ عورتوں کے ساتھ خلوت مُحَرَّمہ پائی جائے گی اور جائز نہ ہوگا؛ البتہ صورت مسئولہ میں اگر کوئی دین دار طالبہ کلاس میں مکمل با پردہ رہتی ہے اور دیگر طالبات کی وجہ سے فتنہ کا اندیشہ برائے نام ہو تو علاج ومعالجہ کی ضروری تعلیم کے لیے با پردہ طالبہ کے حق میں اس طرح تعلیم حاصل کرنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے تاکہ مسلمانوں میں با پردہ لیڈی ڈاکٹر س ہوں اورمسلم خواتین کو علاج ومعالجہ کے لیے اولین درجے میں قابل اعتماد مسلم لیڈی ڈاکٹرس مل سکیں۔ لکنہ یفید أیضاً أنھا لا تنتفي بوجود امرأة أخری…… ثم رأیت في منیة المفتي ما نصہ: الخلوة الأجنبیة مکروھة وإن کانت معھا أخری کراھة تحریم اھ (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس، ۹: ۵۳۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند