متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 147012
جواب نمبر: 147012
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 219-233/N=4/1438
احناف کے نزدیک اگر کسی کمرے میں عورتیں یا لڑکیاں ہوں اور کوئی اجنبی مرد ہو تو اجنبیہ عورتوں کے ساتھ خلوت مُحَرَّمہ پائی جائے گی اور جائز نہ ہوگا؛ البتہ صورت مسئولہ میں اگر کوئی دین دار طالبہ کلاس میں مکمل با پردہ رہتی ہے اور دیگر طالبات کی وجہ سے فتنہ کا اندیشہ برائے نام ہو تو علاج ومعالجہ کی ضروری تعلیم کے لیے با پردہ طالبہ کے حق میں اس طرح تعلیم حاصل کرنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے تاکہ مسلمانوں میں با پردہ لیڈی ڈاکٹر س ہوں اورمسلم خواتین کو علاج ومعالجہ کے لیے اولین درجے میں قابل اعتماد مسلم لیڈی ڈاکٹرس مل سکیں۔ لکنہ یفید أیضاً أنھا لا تنتفي بوجود امرأة أخری…… ثم رأیت في منیة المفتي ما نصہ: الخلوة الأجنبیة مکروھة وإن کانت معھا أخری کراھة تحریم اھ (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس، ۹: ۵۳۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند