• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 146826

    عنوان: اجنبیہ كے ساتھ صحبت كے خیال پر گناہ؟

    سوال: بعض نوجوان جوانی کے جوش میں ایسی چیز دل میں سوچتے ہیں کہ اس سوچنے (غلط خیال) سے بعض دفعہ منی یا مذی نکل جاتی ہے (جیسا کہ صحبت کے بارے میں سوچنا)۔ جب کہ وہ ایسا سوچنے سے اپنے آپ کو روک سکتے ہیں۔ (۱) کیا ان کا یہ سوچنا بھی زنا ہے؟ (۲) کیا محض اس طرح سوچنے سے بھی گناہ ہوتا ہے؟

    جواب نمبر: 146826

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 231-203/N=4/1438

     

     (۱، ۲): کسی اجنبیہ عورت یا لڑکی سے صحبت کے بارے میں سوچنا اور قدرت کے باوجود ذہن اس سے ہٹانے کی کوشش نہ کرنا دل کا زنا ہے ، آدمی کو اس پر گناہ ہوتا ہے۔ حدیث میں ہے: والنفس تمنی وتشتھي (مشکاة المصابیح، کتاب الإیمان، باب الإیمان بالقدر، الفصل الأول، ص، ۲۰، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند، نقلاً عن الصحیحین) ، والنفس أي القلب کما فی الروایة الآتیة (تمنی وتشتھي): أي: زنا النفس تمنیھا واشتھاوٴھا وقوع الزنا الحقیقي، وفیہ دلالة علی أن التمني إذا استقر فی الباطن وأصر صاحبہ علیہ ولم یدفعہ یسمی زنا فیکون معصیة ویترتب علیہ عقوبة ولو لم یعمل (مرقاة المفاتیح، ۱: ۲۵۵، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند