متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 146786
جواب نمبر: 146786
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 235-207/N=4/1438
(۱): بلا وجہ کنڈوم کا استعمال اچھا نہیں ، اور اگر کوئی ضرورت داعی ہو، مثلاً پہلا بچہ ابھی دودھ پی رہا ہو یا عورت صحت کے اعتبار کمزور ہو تو ایسی صورت میں کنڈوم استعمال کرسکتے ہیں، اس صورت میں کنڈوم کے استعمال میں شرعاً کچھ حرج نہیں۔ مستفاد: أٴفاد وضع المسألةأن العزل جائز بالإذن وھذا ھو الصحیح عند عامة العلماء لما فی البخاري عن جابر: کنا نعزل والقرآن ینزل، الخ (البحر الرائق ۳: ۳۴۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، فإذا فلا کراھة فی العزل عند عامة العلماء وھو الصحیح وبذلک تظافرت الأخبار ، وفی الفتح: وفي بعض أجوبة المشایخ: الکراھة وفي بعض عدمھا، نھر الخ (رد المحتار، کتاب النکاح، باب نکاح الرقیق ۴: ۳۳۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:تزوجوا الودود الولود فإني مکاثر بکم الأمم یوم القیامة (مشکاة المصابیح ص ۲۶۷نقلاً عن السنن لأبي داود والسنن للنسائي) ، وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ذلک -العزل- الوأد الخفي ، وھي وإذا الموء ودة سئلت (المصدر السابق ص ۲۷۶نقلاً عن الصحیح لمسلم) ، فالحدیث لا یدل علی حرمتہ غایتہ الکراھة (ھامش المشکاة ص ۲۷۶نقلاً عن اللمعات) ۔
(۲): میاں بیوی دونوں کے لیے آپس میں جسم کے کسی بھی حصہ سے کوئی پردہ نہیں ہے؛ البتہ مناسب یہ ہے کہ اگر دونوں بالکل ننگے ہوکر ہم بستری کریں تو کوئی چادر وغیرہ جسم پر ڈال لیں۔ قولہ:”ومن عرسہ وأمتہ“: فینظر الرجل منھما بالعکس إلی جمیع البدن من الفرق إلی القدم ولو عن شھوة ؛ لأن النظر دون الوطء الحلال۔ قھستاني (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس، ۹: ۵۲۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، قولہ:”والأولی ترکہ “:قال فی الھدایة: الأولی أن ینظر کل واحد منھما إلی عورة صاحبہ لقولہ علیہ الصلاة والسلام:”إذا أتی أحدکم أھلہ فلیستتر ما استطاع ولا یتجردان تجرد العیر“ولأن ذلک یورث النسیان لورود الأثر (رد المحتار) ۔
(۳):شریعت میں ہم بستری کی کوئی حد متعین نہیں، میاں بیوی اپنی خواہش کے مطابق اور صحت کا خیال رکھتے ہوئے جتنی بار اور جتنی دیر تک چاہیں ہم بستری کرسکتے ہیں۔
(۴): ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں اور پیار ومحبت کے ساتھ دونوں ازدواجی زندگی گذاریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند